29 مئی ، 2021
کراچی:سندھ حکومت نے مردم شماری کے حتمی نتائج کےخلاف ریفرنس پارلیمنٹ کوبھیج دیا، ریفرنس چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجا گیا ہے۔
سندھ حکومت نے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 154کی ذیلی شق 7کےتحت ریفرنس ارسال کیا ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صوبہ سندھ کا مؤقف تسلیم کیے بغیر مردم شماری کےحتمی نتائج جاری کیے گئے۔
سندھ حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ آئینی طریقہ کارکےتحت سندھ حکومت کے ریفرنس پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایاجائے۔
سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ اور مردم شماری پر کابینہ کمیٹی نے آئینی و قانونی تقاضوں کےبرعکس منظوری دی، وزیراعلیٰ سندھ نےمردم شماری نتائج پر وزیراعظم کو 14اپریل کو لکھے گئے خط کا بھی حوالہ دیا، سندھ کی آبادی کوکم گِنا گیا جس کےشواہد موجود ہیں، سندھ کی آبادی چھ کروڑ سےزائد ہے۔
سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی ) کےہراجلاس میں وزیراعلیٰ نےاپنے تحفظات ریکارڈ کرائے، بدقسمتی سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سی سی آئی نے عددی اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ دیا، قومی نوعیت کے اس اہم فیصلے میں سندھ کے اعتراض اور تحفظات کو نظر انداز کیاگیا، ماضی میں مشترکہ مفادات کونسل میں ہمیشہ اتفاق رائے سےفیصلے ہوئے ہیں۔
سندھ کا کہنا ہے کہ مردم شماری پر ووٹنگ کا مروجہ طریقہ کار اختیار نہیں کیاگیا، سی سی آئی اجلاس میں شریک تین وفاقی وزراء کا ووٹ نہیں لیاگیا، وزیراعظم نے ازخود سمجھ لیا کہ تینوں وفاقی وزراء مردم شماری نتائج کے حق میں ووٹ دیں گے، مردم شماری نتائج تسلیم کیےجانے پر اختلافی نوٹ وزیراعظم کو بھی بھیجاگیا تھا، متنازع مردم شماری کا معاملہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں رکھاجائے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلاکر مردم شماری پر سندھ کا ریفرنس پیش کیاجائے، متنازع مردم شماری نتائج کو منظور کرنے پر ہمارےشدید تحفظات ہیں۔