25 جون ، 2021
وفاق اور سندھ کے دو ادارے آمنے سامنے آگئے، وفاقی وزير خزانہ شوکت ترین نے سندھ پولیس کے افسر پر مبینہ ٹیکس چور اور منی لانڈرنگ میں ملوث شخص کی پشت پناہی کا الزام لگادیا، وزیراعلی سندھ کو بھی خط لکھ دیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) کی رپورٹ پر گریڈ 22 کے افسر ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس پر فیروزآباد میں تھانے میں مبینہ طور پر ٹیکس فراڈ اورمنی لانڈرنگ میں ملوث شخص کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمے کے اندراج کے بعد کسٹمز حکام وزیر خزانہ شوکت ترین کے پاس پہنچ گئے اور مسئلہ بیان کیا جس پر شوکت ترین نے ناراضی بھرا خط وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو لکھ دیا ہے اور سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایس پی جمشید ٹاؤن فاروق بجارانی کو اس مقدمے کےمدعی کا ساز باز ٹہراتے ہوئے یہ کیس سندھ پولیس کے خود احتسابی یونٹ کو بھیجنے کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔
اس صورتحال میں وفاق اور صوبہ سندھ کے درمیان ایک نیا ممکنہ تنازع جنم لے سکتا ہے اور اس ممکنہ تنازع کی وجہ پاکستان کسٹمز اور سندھ پولیس ہیں۔
مشیر خزانہ شوکت ترین کے خط کی کاپی جیو نیوز نے حاصل کرلی ہے، خط کے مطابق فیروزآباد پولیس نے موجودہ ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس کیخلاف مقدمہ درج کیا ہے، یہ مقدمہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ کے حکم پر درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں اقدام قتل، زخمی کرنے اور سازش سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
خط کے مطابق رواں سال اپریل میں ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کا مقدمہ زبیر اسٹیلز کراچی کے خلاف درج کیا گیا، یہ مقدمہ تقریباً ڈھائی کروڑ ٹیکس چوری اور چار لاکھ 39 ہزار ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ پر کیا گیا، مقدمے کے اندراج کے بعد کمپنی ڈائریکٹر زبیر گھی والا کی گرفتاری کے لیے فیروزآباد میں کارروائی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اس دوران مبینہ طور پر اہلکاروں کی جانب سے فائرنگ ہوئی اور فائرنگ سے زبیر گھی والا کا ڈرائیور پاؤں میں گولی لگنے سے زخمی بھی ہوا۔
خط کےمطابق زبیر گھی والا کو گرفتار کیا گیا جس نے 9 اپریل کو کسٹمز کورٹ سے ضمانت کرالی، ضمانت کے بعد زبیر گھی والا نے کسٹمز اہلکاروں کے خلاف مقدمے کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
شوکت ترین کے خط کے مطابق زبیر گھی والا نے درخواست دی کہ اسے جان سے مارنے کے لیے فائرنگ کی گئی اور کسٹمز اہلکاروں نے رشوت طلب کی، نہ دینے پر مقدمہ کر دیا گیا۔ ایڈیشنل سیشن عدالت نے درخواست پر ایس ایچ او سے رپورٹ مانگی جو کسٹمز کے حق میں آئی، رپورٹ مخالفت میں آنے پر زبیر گھی والا نے فیصلے سے پہلے ہی مقدمے کی درخواست واپس لے لی۔
خط میں لکھا گیا کہ اگلے روز زبیر گھی والا نے سیشن کورٹ میں دوبارہ مقدمے کی درخواست ایس پی جمشید ٹاؤن فاروق بجارانی کی بے بنیاد رپورٹ کے ہمراہ دی، ایس پی نے اپنے ہی ایس ایچ او کی مخالفت میں رپورٹ جمع کرائی، رپورٹ کی بنیاد پر کسٹمز انٹیلی جنس کو سنے بغیر پہلی ہی پیشی پر مقدمے کے اندراج کا حکم دے دیا گیا۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ بے بنیاد، جانبدار، حقیقت سے عاری اور گمراہ کن پولیس رپورٹ پر ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، مقدمہ ٹیکس چور اور دھوکے باز شخص کی ایس پی سے گٹھ جوڑ کے باعث درج ہوا، ایس پی جمشید ٹاؤن نے جلد بازی اور بغیر سوچے سمجھے 22 گریڈ کے افسر کو نامزد کردیا، یہ تمام کام بغیر کسی تصدیق کے کیا گیا۔
شوکت ترین نے لکھا کہ اس سے فراڈ عناصر کے غیر قانونی ذرائع سے حاصل رقم اور اختیارات کے استعمال کا اندازہ ہوتا ہے کہ کیسے ریاست کے اندر ایک ادارہ دوسرے کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔
شوکت ترین نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کے خلاف اعلیٰ سطح پر سخت ایکشن درکار ہےجو اس لیے بھی ضروری ہے کہ ایف بی آر کے فیلڈ فارمیشن یونٹ اپنا کام احسن طریقے سے کرسکیں، اس کیس کو سندھ پولیس کے خود احتسابی یونٹ کو بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
جیو نیوز نے خط پر سندھ پولیس کے سینیئر حکام سے رابطہ کیا تو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر حکام نے خبر کی تصدیق کردی، ذرائع بتاتے ہیں کہ سندھ حکومت کی جانب سے خط پر کوئی ایکشن تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔