02 جولائی ، 2021
ٹریکٹر سبسڈی نیب ریفرنس پر تحقیقات کے دوران حکومت سندھ نے بھی انکوائری شروع کرکے ریکارڈ طلب کرلیا ہے، بیک وقت دو اداروں میں ایک ہی کرپشن کیس میں کارروائی تحقیقات میں رکاوٹ اور تاخیر کا سبب ہوگی۔
نیب اسلام آباد کی جانب سے سندھ ٹریکٹر سبسڈی اسکیم میں 80کروڑ روپے کی خرد برد پر ریفرنس دائر کیا گیا تھا جس کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔
نیب ریفرنس دائر ہونے کے بعد اچانک محکمہ اینٹی کرپشن سندھ کی جانب سے اس معاملے پر انکوائری شروع کردی گئی۔
نیب کی جانب ٹریکٹرسبسڈی اسکیم میں خرد برد میں محکمہ زراعت کے شعبہ انجینئرنگ، اومنی گروپ اور ٹریکٹر ڈیلرز کو تحقیقات میں شامل کیا گیا ہے، اس اسکیم میں ملی بھگت سے کسانوں کے جعلی ناموں سے کروڑوں روپے کی رعایت حاصل کرکے ٹریکٹر اوپن مارکیٹ میں فروخت کر دیئے گئے۔
احتساب عدالت میں کچھ افراد نے پلی بارگین بھی کرلیا ہے، عدالتی حکم پر کئی افراد سے تحقیقات جاری ہیں، سندھ کے محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل انجینئرنگ زراعت اور مختلف ٹریکٹر ڈیلرز سے ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔
قواعد کے مطابق وفاقی ادارے کی جانب سے جاری تحقیقات کے دوران صوبائی ادارہ بھی انکوائری شروع کرے تو معاملے پر رکاوٹ او ر تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عام طور پر ایک تحقیقاتی ادارہ کسی کیس کی تحقیقات کر رہا ہو اور کیس عدالت میں بھی زیرسماعت ہو تو کوئی دوسرا صوبائی یا وفاقی ادارہ اس پر اسی زاویے سے تحقیقات شروع نہیں کر سکتا لیکن اس ادارے کو تحقیقات میں مدد ضرور دے سکتا ہے۔