07 جولائی ، 2021
لاہورہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس شہباز رضوی پرمشتمل بینچ نے سابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں عدالت نے قراردیا ہے کہ نیب تسلیم کرتا ہے کہ خواجہ آصف پر کک بیکس لینے کا الزام نہیں، نہ ہی ان پرکرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔
ہائیکورٹ نے قرار دیاکہ نیب نے ایک رپورٹ 28 اپریل کو پیش کی جس میں الزام لگایا گیاکہ خواجہ آصف کے1987سے 2018 کی مدت میں 23کروڑ روپےکے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
فیصلے میں تحریر کیا گیا ہے کہ نیب نے دوسری رپورٹ 18 جون کو دی جس میں 1990سے2016 کے دوران خواجہ آصف کےآمدن سے زائد اثاثہ جات کی مالیت 15 کروڑ 80 لاکھ روپے بتائی گئی، پہلی رپورٹ کا دورانیہ 31 اوردوسری کا 26 سال ہے، نیب نے اس کی کوئی وجہ نہیں لکھی، نہ ہی نیب پراسیکیوٹر اس نکتے پر عدالت کو مطمئن کر سکے۔
فیصلے میں مزید لکھا گیا کہ ایمیکو کمپنی کا نمائندہ پاکستان آنا چاہتا تھا مگر تفتیشی افسر نے دبئی کی کمپنی کے نمائندے کو شامل تفتیش نہیں کیا، نیب تفتیشی نے خواجہ آصف کی 2004 سے 2008 کی بیرون ملک سےآنےوالی رقم کی سفارت خانے سے تصدیق بھی نہیں کروائی۔
عدالت نے قرار دیاکہ پراسیکیوشن نے کیس ابھی ٹرائل کورٹ میں ثابت کرنا ہے جبکہ ریفرنس بھی ابھی دائر نہیں ہوا،اس لیے عدالت خواجہ آصف کی ضمانت منظور کرتی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی ضمانت کی تھی۔