11 اکتوبر ، 2012
کابل…ایک وقت وہ تھا جب افغانستان میں جنگ اور طالبان کے دورِ حکمرانی میں میوزیکل کنسرٹ کا اہتما م تو دور کی بات مو سیقی سننا اور بجا نا بھی جرم تھا لیکن اب حالات تبدیل ہو رہے ہیں جس کا واضح ثبوت یہ افغانی لڑکی ہے۔23 سالہ افغانی سوسن فیروز (Sosan Firooz) افغانستان میں رہنے کے باوجود نا صرف مو سیقی کی دنیا میں قدم رکھ لیا ہے بلکہ ایک ماہر ریپر بھی بن گئیہے۔جدید مغربی انداز ِ موسیقی اپنانے والی سوسن نے اپنے والد کی رہنمائی اور اجازت سے افغان معاشرتی پابندیوں کی پروا کیے بغیر اس شعبے میں قدم رکھا جو اس کی پہچان بن گیا ہے ۔ سوسن کے پہلے ریپنگ گانے کی وڈیو یو ٹیوب پر بھی مو جود ہے جس میں اس نے مکمل مغربی لباس اور جیولری کے ساتھ ماڈرن انداز اپنایا ہوا ہے۔ سریلی آواز اور گائیکی کا فن جاننے والی سوسن اپنے ملک میں امن اور مستقبل میں اپنے اس شوق کو مزید آگے لے کر جانے کی خواہاں ہیں۔