06 اگست ، 2021
کراچی میں کسٹمز انٹیلی جنس اہلکاروں کی مبینہ پھرتیاں اور دو نمبریاں عدالتی حکم پر ناکام ہوگئیں جبکہ مبینہ طور پر 15ہزار لیٹرہائی اسپیڈ ڈیزل غائب کرنے کی کوشش بھی رائیگاں گئیں۔
ذرائع نے جیونیوز کو بتایا کہ کسٹمز انٹیلی جنس نے ایک کارروائی میں اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل پکڑا، پکڑے گئے ڈیزل کی مقدار کاغذات میں 57 ہزار700لیٹرز بتائی گئی تاہم پکڑے گئے ڈیزل کی مقدار کو مبینہ طور پر جان بوجھ کر چیک نہیں کروایا گیااور کسٹمز کورٹ کی اجازت کے بغیر ہی اسے نیلام کرنے کی کوشش کی گئی۔
اس سلسلے میں کسٹمز سکیورٹی حکام نے ایک خط بھی لکھا تاہم اسے اہمیت نہ دی گئی جس پر پکڑے گئے ڈیزل کے مالکان سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئے۔
جب معاملہ ہائیکورٹ پہنچا تونیلامی روک کر اس کی مقدارجانچنے کا حکم دیا گیا جو جانچ کے بعد 72ہزار لیٹر نکلی۔
ذرائع مزید دعویٰ کرتے ہیں کہ جلد نیلامی کروانے کی دلچسپ وجہ بھی یہ ہے کہ جس نجی تیل کمپنی میں پکڑا گیا تیل رکھوایا جاتا تھا وہ پہلے ہی سیز تھی، فشریز میں واقع نجی تیل کمپنی کو کسٹمز پریوینٹو نے سیز کر رکھا تھا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مبینہ طور پر کسٹمز اہلکار خلاف قانون پکڑے گئےتیل کو وہاں رکھواتے، مقدار کم بتائی جاتی اور وہیں سے نیلامی بھی کردی جاتی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی تیل کمپنی نیلامی تک وہ تیل لانچز کو ادھار دیتی اور پیسے کماتی جو کہ مبینہ طور پر اہلکار بھی وصول کرتے اور نیلامی کے وقت بتایا گیا تیل واپس کردیا جاتا جبکہ قانون کے مطابق صرف سرکاری آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ہی تیل رکھ اور خرید سکتی ہیں۔