لڑکے اور لڑکی پر تشدد اور نازیبا ویڈیو کیس کا شریک ملزم ضمانت پر رہا

اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں لڑکے اور لڑکی کو برہنہ کرکے ویڈیو بنانے اور تشدد کرنے کے کیس میں  اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریک ملزم عمر بلال کی دس، دس لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 16صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیاہے جس میں پٹیشنر و مدعی کے وکلا کے دلائل ، متاثرین کے بیانات اور پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی لاہورکی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پٹیشنر پر الزام ہے کہ وقوعہ کے وقت فلیٹ کے دروازے پر موجود تھا مگر وہ وائرل ویڈیو میں موجود نہیں،اس متعلق مزید انکوائری کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ متاثرین نے بھی پولیس اورمجسٹریٹ کے سامنے بیانات میں پٹیشنر کا ذکر نہیں کیا۔

عدالت نے کہا کہ واقعہ 18 نومبر 2020 کو ہوا اور ایف آئی آر 8 ماہ کی تاخیر سے ایس ایچ او تھانہ گولڑہ سید عاصم کی مدعیت میں 6 جولائی 2021کو درج ہوئی ۔

فیصلے میں کہا گیا کہ  متاثرین نے واقعے کی ایف آئی آر ہی درج نہیں کرائی، قانون کے مطابق ہر شہری قابل تعزیر جرم کو رپورٹ کرنے کا پابند ہے، یہ جواز قابل قبول نہیں کہ متاثرین نے خوف اور نفسیاتی دباؤ کے باعث پولیس کو آگاہ نہ کیا۔

عدالت کا کہنا ہے کہ کم سن بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے اور عدالتوں نے مثالی سزائیں سنائی ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سوشل میڈیا پر لڑکی اور لڑکے پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے تشدد کرنے والے بااثر ملزم عثمان مرزا سمیت اس کے چار ساتھیوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

مزید خبریں :