14 اکتوبر ، 2012
راولپنڈی…قائد ملتِ جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ آزادی کی حدود ہوتی ہیں جب کسی کا ہاتھ گریبان تک پہنچ جائے تو وہ آزادی نہیں بلکہ مداخلت اور جارحیت میں بدل جاتی ہے امریکی فلم آزادی نہیں جارحیت ہے مسلم ممالک دفاع کا حق استعمال کریں ، استعمار کے پٹھوحکمران مسلمانوں کی زبوں حالی کے سب سے بڑے مجرم ہیں ، ملالہ یوسفزئی اور دیگر طالبات پر حملہ استعماری کاروائی ہے جس کا مقصد امریکی فلم گردی کیخلاف عالمگیر احتجاج سے توجہ ہٹاناہے احتجاج میں اعتدال کو سامنے رکھا جائے تاکہ دشمن اسلام اور مسلمانوں کو بدنام نہ کرسکے ، استعماری قوتیں پاکستان کو ایک نئی دلدل میں دھکیلنا چاہتی ہیں ، گردوں کے خلاف کسی بھی ممکنہ آپریشن سے پہلے قوم اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے،امریکی دوستی بے وفائیوں سے لبریز ہے دور کے سجن سے قریب کا دشمن بہتر ہوتا ہے خارجہ پالیسی کو استعماری تسلط سے آزاد کراکے روس کے ساتھ تعلقات استوار کئے جائیں،دہشت گردی کا نشانہ کوئی ایک فرقہ نہیں شیعہ سنی سبھی مارے جارہے ہیں، بلوچستان کے عوام سے کسی کو محبت نہیں استعماری شکاریوں کی نظر گوادراور بلوچستان کے قدرتی خزانوں پر ہے۔یہ بات انہوں نے ہیڈ کوارٹر مکتب تشیع میں اتوار کو تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ پاکستان کے دوروزہ اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں ملک اور بیرون ملک سے بھی مندوبین نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ امریکی دوستی نے پاکستان کو زخموں اور بے وفائی کے سوا کچھ نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ ظلم جہاں بھی ہے ہم اسکی مذمت اور مظلوم جو بھی ہے اسکی حمایت کرتے ہیں۔علامہ موسوی نے باورکرایا کہ دنیا میں صرف دو ہی نظریے ہیں ‘جس طرح کفر ایک ملت ہے اسی طرح اسلام بھی ایک ملت ہے۔قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الاللہ کا نعرہ لگا کروطن عزیز حاصل کیا لیکن قائد اعظم کے بعد یہ ملک فرنگیوں کے نجس جانور نہلانے اور ان کے بوٹ پالش کرنیوالوں کے ہتھے چڑھ گیا۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ ہم عزاداری کے محافظ نہیں بلکہ عزاداری ہر مظلوم کی محافظ ہے جو ظالمین کے خلاف موثر ترین پرامن احتجاج ہے جس کیلئے کسی قسم کی قربانی سے ہر گزدریغ نہیں کریں گے عزاداری توہین رسالت کیخلاف سب سے موثر ترین پرامن احتجاج ہے جسے خداوندعالم اور معصومین کی تائید حاصل ہے۔