21 اگست ، 2021
کابل سے نکلنے کے لیے کوشاں ہزاروں افغان اور دیگر شہریوں کا کابل ائیرپورٹ کے باہر ہجوم برقرار ہے۔
عورتیں اور بچے مجمع میں کچلے جانے لگے ہیں، کئی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر وائرل ہیں جو بے بسی اور لاچاری کا ثبوت پیش کررہی ہیں۔
اسی میں 4 دن سے کابل ائیرپورٹ پر پھنسے ایک افغان خاندان کی کہانی سوشل میڈیا پر زیرگردش ہے۔
افغان شہری جس کا نام واضح نہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ کہہ کر ائیرپورٹ لایا گیا کہ ہمیں باہر نکالا جائے گا، میری بیٹی کا ٹھنڈ کے مارے برا حال ہے، یہاں کوئی مدد کیلئے نہیں ہے، ہمیں مسلسل کہا جارہا ہے کہ سکیورٹی کی بنا پر یہاں لایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا کی جانب سے فراہم کردہ کیمپ میں ہم پتھروں اور کچرے پر سورہے ہیں اور اب وہ ہمیں نشانہ بنارہے ہیں، ہم مسلح نہیں ہیں ہم صرف یہاں سے باہر نکلنا چاہتے ہیں۔
سوشل میڈیا صارف نے بتایا کہ امریکا کی جانب سے کابل ائیرپورٹ پر مہیا کیے جانیوالا کھانا کھانے کے قابل نہیں کیونکہ وہ سور کا گوشت ہے جو مسلمان نہیں کھا سکتے۔
دوسری جانب امریکی اور برطانوی فورسز اپنے اپنے شہریوں کو الگ کرنے میں مصروف ہیں، انخلا کا آپریشن چند گھنٹے معطل رہنے کے بعد بحال کردیا گیا ہے۔
عرب امارات نے بھی امریکی درخواست پر 5 ہزار افراد کو دس دن مملکت میں رکھنے کی اجازت دے دی ہے جب کہ امریکی صدر نے انخلا مکمل کرنے کے لیے 10 دن کی ڈیڈلائن مقرر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل ائیر پورٹ سے ہنگامی انخلا کے حتمی نتیجے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔