30 اگست ، 2021
کراچی کے علاقے کورنگی میں دو روز قبل جلایا جانے والا 19 سالہ ذیشان دوران علاج دم توڑ گیا۔
اہل خانہ کا الزام ہے کہ ذیشان کو دھوکے سے بلوا کر پیٹرول ڈال کر آگ لگائی گئی۔
ماں باپ کے اکلوتے بیٹے 19 سالہ ذیشان کو دو روز قبل کراچی کے علاقے کورنگی ابراھیم حیدری میں پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی گئی تھی، دو روز زندگی اور موت کی کشمکش میں گھرا ذیشان آج بالآخر زندگی کی بازی ہار گیا۔
ذیشان کے والد کا کہنا ہے کہ ذیشان ایک لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن لڑکی کے اہل خانہ 4 لاکھ روپے حق مہر اور 5 لاکھ روپے کے طلائی زیورات کا تقاضہ کررہے تھے۔
موت سے قبل ذیشان نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ زینت نامی لڑکی نے اسے 27 تاریخ کو فون کرکے کورنگی بلوایا تھا، دیر رات جب ذیشان مقام پر پہنچا تو زینت کے بھائی اور شوہر نے اسے تشدد کا نشانہ بنا کر پیٹرول ڈال کر آگ لگادی۔
پولیس کے مطابق مقتول کا ایف آئی آر میں مؤقف تھا کہ زینت کے کہنے پر اس کے شوہر اور بھائی نے اسے آگ لگائی۔
مقتول ذیشان کے والد کا الزام ہے کہ زینت نامی لڑکی کی ذيشان سے دوستی تھی، دونوں ساتھ کام کرتے تھے، لڑکی کے بلانے پر ذيشان گیا تو وہاں چار لڑکوں نے اس پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی اور دیکھتے رہے ، ایک راہ گیر نے آگ بجھاکر ذيشان کو اسپتال پہنچایا۔
تحقیقات کے مطابق لڑکی کے گھر والوں نے بتایا تھا کہ زینت طلاق یافتہ ہے تاہم طلاق کے کاغذات دکھانے سے انکاری تھے۔
اسپتال حکام کے مطابق آگ سے ذیشان کا جسم 60 فیصد جھلس گیا تھا جو اس کی موت کی وجہ بنا۔
دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واردات کے بعد ملزمان فرار ہیں جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔