06 ستمبر ، 2021
پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر محمد وسیم کا کہنا ہے کہ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لیے دستیاب بہترین کھلاڑیوں کو اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لیے ٹیم کے انتخاب کے حوالے سے چیف سلیکٹر محمد وسیم نے پریس کانفرس کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق،کنڈیشنز کو مد نظر رکھتے ہوئے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا ہے، اس ٹیم میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے ہر شعبے میں بہترین آپشن موجود ہیں۔
خیال رہے کہ چیف سلیکٹر محمد وسیم کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا ہے، 15 کھلاڑیوں کے ساتھ 3 ریزرو بھی ٹیم میں شامل ہیں جبکہ یہی کھلاڑی نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی حصہ لیں گے۔
ٹیم کے انتخاب میں اسپیشلسٹ کو ترجیح دی گئی ہے:محمد وسیم
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے منتخب قومی اسکواڈ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے محمد وسیم کا کہنا تھا کہ ٹیم کے انتخاب میں اسپیشلسٹ کھلاڑیوں کو ترجیح دی گئی ہے اور اس بات کو ذہن میں رکھا گیا ہے کہ کھلاڑی ماڈرن ڈے کرکٹ کے مطابق کھیلیں۔
انھوں نے کہا کہ اسکواڈ میں فہیم اشرف کے مقابلے میں محمد وسیم جونیئر کو اسپیڈ کی وجہ سے فوقیت دی گئی ہے، بڑا اسکواڈ نہیں تھا اس لیے ہر پوزیشن پر 2،2 آپشنز نہیں رکھے جا سکے۔
ہماری ٹیم میں کوئی کمی نظر نہیں آرہی:محمد وسیم
محمد وسیم نے کہا کہ ہماری ٹیم میں کوئی کمی نظر نہیں آرہی جبکہ آنے والی سیریز میں مختلف کمبی نیشنز کو آزمایا جائے گا، پاک بھارت فائنل ہوگا تو ٹورنامنٹ کے لیے اچھا ہوُگا لیکن اس وقت فوکس پہلے راؤنڈ پر ہے۔
رمیز راجہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے محمد وسیم کا کہنا تھا کہ متوقع چیئرمین رمیز راجہ کے اِن پُٹ کا تو نہیں کہہ سکتے لیکن ان کے ساتھ ٹیم شیئر کی ہے۔
دوران پریس کانفرنس سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا تھا کہ اعظم خان بیک اپ وکٹ کیپر ہیں اور ضرورت پڑنے پر مڈل آرڈر میں بھی کھیل سکتے ہیں، مڈل آرڈر میں ہمیں مسائل کا سامنا رہا ہے جبکہ اعظم خان مڈل آرڈر کے مسئلے کو بھی حل کر سکتے ہیں اعظم خان میں ہمیں بہترین انتخاب نظر آتا ہے۔
ہمیں امید ہے آصف علی پرفارم کریں گے:سابق ٹیسٹ کرکٹر
محمد وسیم نے کہا کہ جہاں تک آصف علی کا تعلق ہے وہ ہارڈ ہٹنگ کر سکتے ہیں ہمیں امید ہے آصف علی پرفارم کریں گے۔ صہیب مقصود کی وائٹ بال ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارمنس سب کے سامنے ہے، دو تین پرفارمنسز کے بعد کسی کے بارے فیصلہ نہیں کرنا چاہیے وہ ٹاپ آرڈر میں ہارڈ ہٹنگ اور فائر پاور کی کمی پوری کر سکتے ہیں۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر کا مزید کہنا تھا کہ اپنے مستقبل کے حوالے سے پیش گوئی نہیں کر سکتا اس وقت جو کام دیا گیا ہے اسے مکمل کر رہا ہوں، یہ میری جاب کی نوعیت ہے کہ ٹیم کے لیے اپنے فیصلوں کو تبدیل کرنا پڑتا ہے، کسی کھلاڑی کو بھی ڈراپ کرنا مشکل ہوتا ہے۔