نیپرا نے اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا

کے الیکٹرک اووربلنگ کے پیسے اگلے ماہ کے بلوں میں ایڈجسٹ کرنے پر تیار ہوگئی۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نےکے الیکٹرک سمیت دیگر بجلی کی  تقسیم کار کمپنیوں کی 31 روز سے زیادہ کی بلنگ کرنے کے معاملے پر سماعت کی۔

شروع میں بجلی کمپنیوں کے نمائندوں نے طرح طرح کے بہانے تراشے، کہاچھٹیاں آگئی تھیں ،کورونا لاک ڈاؤن تھا ، عاشورکےجلوس کابہانہ بھی گھڑلیا، لیکن بعدمیں مان گئےکہ اووربلنگ ہوئی ہے۔

دوران سماعت سی ایف او کے الیکٹرک نے بتایا کہ کے الیکٹرک میں 34 دنوں تک بلنگ ہوئی، جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا، اگلے ماہ میں ایڈجسٹ کر دیتےہیں۔

دوران سماعت رحیم یارخان سے ایک صارف نےمیپکو کی 52 دنوں کی بلنگ کی شکایت کر دی ، پاور ڈویژن کے ذیلی ادارے پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے سربراہ امتیاز احمد نے بھی بجلی تقسیم کارکمپنیوں کی اوور بلنگ کی تصدیق کی۔

چیئرمین نیپرا نےکہا کہ اووربلنگ کا اب تاثر نہیں یقین ہوگیا ہے، صارفین کو اوور بلنگ کا نقصان کون پورا کرےگا، نیپرا اووربلنگ معاملے کی انکوائری کرےگا، زیادہ دنوں کی ریڈنگ کرنے والے میٹر ریڈرز کو فارغ کیا جائے اور  بجلی کی تقسیم کارکمپنیاں وصول کی گئی اضافی رقوم واپس کریں۔

وائس چیئرمین نیپرا نے کہا یہ دیکھیں گے کہ صارفین سے کتنی اضافی وصولیاں کی گئیں، اوور بلنگ جان بوجھ کرہوئی یا کوئی اور وجہ تھی ؟

معاملہ کیا ہے ؟

خیال رہے کہ نیپرا نے اوور بلنگ سے متعلق جیو نیوز کی خبر پر از خود نوٹس لیا تھا۔

 جیو نیوز کی تحقیقات کے مطابق، 8 ماہ کے دوران ملتان، سکھر، کراچی، لاہور، حیدر آباد، گجرانوالہ اور فیصل آباد کے لاکھوں صارفین کو بجلی کے بل طے شدہ 31 روز کے بجائے 37 روز کی بنیاد پر کئی بار بھیجے گئے۔

ان 8 ماہ کے دوران 37 روز کے دوران استعمال کی گئی بجلی کے سب سے زیادہ بل ملتان کی پاور کمپنی میپکو نے بھیجے۔

31روز میں 300 یونٹ کا بل 3200 روپے بنتا ہے، اس طرح صرف ایک روز کے اضافے سے بلوں میں 600 روپے کا اضافہ ہوجا تا ہے، یوں  بل زیادہ ریٹ والے سلیب کے لحاظ سے بنتا ہے اور صارف کو زیادہ رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔

مزید خبریں :