کراچی کے ساحل پر پھنسنے والے جہاز سے متعلق نیا تنازع سامنے آگیا

ہینگ ٹونگ جہاز کو کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چارجز ادا کیے بغیر نہیں جانے دیں گے، علی زیدی—فوٹو: فائل
ہینگ ٹونگ جہاز کو کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چارجز ادا کیے بغیر نہیں جانے دیں گے، علی زیدی—فوٹو: فائل

کراچی کے ساحل پر پھنسنے والے جہاز سے متعلق وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہینگ ٹونگ جہاز کو کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) چارجز ادا کیے بغیر نہیں جانے دیں گے۔

علی زیدی نے کہا کہ جہاز کو برتھنگ کے یومیہ چارجز بھی دینا ہوں گے، مجھ پر دباؤ ڈالا گیا تو  دباؤ ڈالنے والوں کے نام سامنےلاؤں گا۔

ایک ماہ سے کراچی پورٹ پر موجود ہینگ ٹونگ جہاز کو بھیجے جانے والے بلز کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔

دستاویز کے مطابق  اعلیٰ حکام کے ناشتے پر اخراجات کی مد میں ڈیڑھ لاکھ روپےکا بل ہے۔

دستاویز کے مطابق ہینگ ٹونگ ریسکیو میں ’اسٹیشنری‘ بھی استعمال ہوئی، اسٹیشنری پر 50 ہزار روپے کا بل ہے۔ تین مرتبہ تیل کا رساؤ چیک کرنے کیلئے ہیلی کاپٹر کے استعمال کا بل 30 لاکھ روپیہ لگایا گیا ہے جبکہ  20 لاکھ روپے کا بل ڈمپر، شاول اور ایکسکیویٹر کی مد میں شامل کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ کے پی ٹی عملے کیلئے 28 لاکھ روپے کا بل بھی شامل کیا گیا ہے۔

جہاز کو اپنے خرچ پر ریت سے نکالا، پیسے کس بات کے لیے جارہے ہیں؟ کیپٹن

کپتان ہینگ ٹونگ جہاز کے کیپٹن عمر نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ہینگ ٹونگ کو اپنے خرچ پر  ریت سے نکالا،  پیسے کس بات کے لیے جارہے ہیں؟

کیپٹن عمر نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا کہ بھاری رقم کا تقاضہ کیوں ہورہا ہے، جہاز کے ڈیزل کی واپسی بھی ڈیزل کی قیمت جتنی رقم کی وصولی پر ہوئی،جہاز  پر  پورا عملہ پاکستانی ہے۔

خیال رہے کہ 8 ستمبر کو سی ویو میں سمندر کے کنارے ریت میں دھنسے بحری جہاز کو ڈیڑھ ماہ کی کوششوں کے بعد بالآخر کامیاب آپریشن کے ذریعے گہرے پانی میں پہنچادیا گیا تھا۔

کراچی کے ساحل پر کنٹینروں سے لدا کارگو بحری جہاز 20 اور 21 جولائی کو ریت میں آپھنسا تھا، گڈانی شپ بریکنگ کی ایان شپ بریکنگ کمپنی کے عملے نے جہاز کے ریسکیو میں مرکزی کردار ادا کیا۔

مزید خبریں :