15 فروری ، 2012
کوئٹہ …کوئٹہ میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہو ا جس میں بلوچستان کے لاپتہ افراد کی بازیابی مسخ شدہ لاشوں کے ملنے اور ڈاکٹر باقر شا ہ قتل سے متعلق غور و غوض کیا گیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس سینیٹر افراسیاب خٹک کے زیر صدارت شروع ہو ا۔ سینیٹر افراسیاب خٹک چیئر مین انسانی حقوق نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کو روکنے کے لئے موثر قوانین نہیں ہیں،یہی وجہ ہے کہ جرائم میں روز بروز اضافہ ہو تا جا رہا ہے، اس دوران صوبائی سیکریٹری داخلہ نصیب اللہ بازئی نے اجلاس کو بتایا کہ بلوچستان میں اغواء برائے تاوان اور دیگر جرائم میں ملزمان اسی فیصد موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ پچاس روپے کی سم خرید کر واردات کے بعد پھینک دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملزمان کو گرفتار کر کے عدالتوں تک پہنچاتے ہیں لیکن واضح ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے رہا ہو کر دوبارہ وارداتیں کرتے ہیں۔ اجلا س میں سینیٹر حافظ رشید نے اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد اغواء ہوئے اور ان کو بھی ایک بڑے بیورو کریٹ کے توسط سے تاوان کی ادائیگی کے بعد رہائی ملی۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کے وائس چیئر مین طاہر ایڈووکیٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبے میں دہشت گردی اور اغواء برائے تاوان میں زیادہ تر وارداتیں جیلوں سے کنٹرول ہورہی ہیں اور ابھی تک وہاں جیمر نہیں لگائے گئے۔دوبارہ بات کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹر ی داخلہ نصیب اللہ بازئی نے کہا کہ مذہبی دہشت گردی میں ملوث تیرہ ملزمان کے مقدمات عدالتیں سننے کے لئے تیار ہیں۔