Time 14 اکتوبر ، 2021
بلاگ

عمران خان کا بہترین اقدام

لاہور مینارِ پاکستان پارک کے واقعہ کا ڈراپ سین ہو گیا اور جو غلاظت پہلے دیکھی اُس غلاظت کے دوسرے رخ کو اب سامنے آنے والے نئے حقائق نے بے نقاب کر دیا۔ یعنی گندگی جو اس معاشرہ میں پھیل چکی، ہمارے اندازے سے زیادہ ہے۔ 

ہمارے جیسے بگڑے ہوئے معاشرہ کی تربیت اور کردار سازی اس قدر لازم ہو چکی کہ اگر ہم اب بھی اصل خرابی سے بے خبر اور اُسے ٹھیک کرنے کے لیے تیار نہ ہوے تو پھر سمجھیں سب کچھ ختم ہو گیا۔

 میں اپنے رب کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ اس سلسلے میں ریاست حرکت میں آئی اور جیسا کہ میں نے اپنے ایک حالیہ کالم میں لکھا تھا وزیر اعظم عمران خان نے ایک بہت خوش آئند قدم اُٹھایا۔چند روز قبل وزیر اعظم نے رحمت اللعالمین اتھارٹی قائم کیے جانے کا اعلان خود کیا جس کا مقصد قوم کو بالعموم اور نوجوان نسل کو بالخصوص حضرت محمد ﷺ کے اسوہ حسنہ سے روشناس کرانا ہے تاکہ ہم عملی طور بہتر مسلمان اور بہتر انسان بن سکیں اور ہم ایک ایسا معاشرہ بن سکیں جو نبی کریم ﷺ کی تعلیمات اور اصولوں کی بنیاد پر قائم ہو، جہاں اچھائی عام ہو اور بُرائی اور گناہ کے کاموں سے بچا جائے۔

 حکومتی اعلان کے مطابق یہ اتھارٹی عالمی سطح پر اسلام کے حوالے سے پائے جانے و الے غلط تاثرات کا انسداد کرے گی اور حضور پاک ﷺ کے اسوہ مبارک سے ملنے والے سبق کو پھیلائے اور اسے فروغ دے گی، اور ساتھ ہی نوجوان نسل کے بیانیے کو سیرت النبی کی روشنی میں بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرےگی۔ 

یہ بھی کہا گیا کہ سماجی سطح پر بڑھتے جرائم میں نمایاں اضافے کے تناظر اور پاکستانی معاشرے میں بڑھتے ہوئے مغربی کلچر کے اثرو رسوخ سے معاشرہ کو تباہی سے بچانے کیلئے بھی یہ اتھارٹی اہم کردار ادا کرے گی۔

 خواتین اور بچوں کیخلاف بڑھتے تشدد اور ساتھ ہی نوجوانوں میں بے راہ روی کے بڑھتے رجحانات اور فحاشی و عریانیت نے اس بات کی ضرورت اجاگر کی ہے کہ حضور پاک ﷺ کی حیات مبارک اور ان کے سنہرے اصولوں کو سامنے لایا جائے اور اُن کی روشنی میں معاشرہ کی تربیت کی جائے۔ اس اتھارٹی کے پیٹرن ان چیف وزیراعظم پاکستان ہوں گے۔

 اعلیٰ سطح کی ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں سیرت پاک کے حوالے سے نامور اسکالرز شامل ہوں گے جو وزیراعظم اور اتھارٹی کے ارکان کو مشورے دیں گے اور ساتھ ہی اس اتھارٹی کے تحت ہونے والے کام کا جائزہ بھی لیں گے۔ حکومتی اعلان کے مطابق اتھارٹی کے سربراہ چیئرپرسن ہوں گے جو اعلیٰ ساکھ کی حامل شخصیت ہوں گے اور عالم فاضل ہوں گے اور سیرت کے امور کے ماہر ہوں گے اور ساتھ ہی مختلف میڈیا کے ذریعے اس حوالے سے تعلیم کو فروغ دینے کی اہلیت رکھتے ہوں گے۔

 اتھارٹی میں دیگر سات ارکان ہوں گے جو اہلیت میں اعلیٰ معیار رکھتے ہوں گے، سیرت اور اس سے وابستہ لٹریچر کے ماہر ہوں گے اور انہیں ریسرچ کا تجربہ ہوگا۔ اتھارٹی کا سیکریٹریٹ براہِ راست وزیراعظم کے ماتحت کام کرے گا اور اس کی قیادت ایسے ڈائریکٹر جنرل کے سپرد کی جائے گی جو بیس گریڈ سے کم نہ ہوگا۔

 سیکریٹریٹ میں ڈائریکٹرز، ریسرچرز اور دیگر ضروری اسٹاف موجود ہوگا۔ اتھارٹی سرگرمی کے ساتھ عالمی اسکالرز کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور سیرت نبی ﷺ کے مختلف پہلوئوں پر ریسرچ کرے گی اور اسے اس انداز سے پیش کرے گی جو عصر حاضر کیلئے ضروری ہے۔ یہ اتھارٹی قومی نصاب کے لیے بنائی گئی کونسل کے ساتھ مل کر بھی کام کرے گی تاکہ نصاب میں ضروری تجدید اور سیرت نبی ﷺکے حوالے سے رہنما اصولوں کو شامل کرایا جا سکے۔

 یہ اتھارٹی ملکی و بین الاقوامی سطح پر مختلف اسکالرز اور تحقیقی اداروں کے ساتھ بھی کام کرے گی، اسٹریٹجک سپورٹ فراہم کرے گی اور ملک بھر میں اور ساتھ ہی عالمی سطح پر سیرت کے حوالے سے ایونٹس کے انعقاد کیلئے کام کرے گی۔ یہ یقیناً وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کا تاریخی اقدام ہے جس سے معاشرے میں اخلاقی اقدار اور کردار میں بہتری آئے گی اور معاشرے کو مغربی کلچر کے منفی اثرات سے بچایا جا سکے گا۔

 مجھے امید ہے کہ سیاسی جماعتیں، علمائے کرام اور دینی حلقے اس اقدام کی حمایت کریں گے تاکہ اس ملک کو سیکولر بنانے اور یہاں فحاشی و عریانی پھیلانے والوں کی کوششوں کو ناکام بنایا جائے اور پاکستان اور اس کے معاشرہ کو اسلامی اصولوں کے مطابق چلایا جائے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔