21 اکتوبر ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…ممبئی کے دہشت گردانہ حملے میں گواہوں پر جرحcross examine کے لئے پاکستانی جوڈیشل کمیشن کو دورہ ممبئی کی اس وقت تک بھارت اجازت نہیں دے گا جب تک بھارتی ’نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی‘( NIA) ٹیم پاکستان کا دورہ نہیں کرتی۔ بھاتی اخبار کے مطابق بھارت چاہتا ہے کہ 26نومبر حملے کے متعلق مواد کا جائزہ لینے کے لئے این آئی اے ٹیم پاکستان کا پہلیدورہ کرے۔بھارت ان حملوں کے الزام میں گرفتار افراد سے حاصل موادکی جانچ پڑتال کرنا چاہتا ہے ۔ 26/11 کے دہشت گردانہ حملے میں لشکر طیبہ کے کماندڑ زکی الرحمن سمیت چھ افراد کمانڈر زیر حراست ہیں اور ان کے خلاف راول پنڈی کی عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔بھارتی وزارت داخلہ حکام کا کہنا ہے کہ نئی دہلی یہ بھی سمجھنا چاہتا کہ پاکستانی عدالت دو خود مختار ممالک کے درمیان ایک دو طرفہ معاہدہ قبول کرنے کے بین الاقوامی کنونشن کو تسلیم کرنے کے لئے کیوں تیار نہیں۔ اخبار لکھتاہے کہ آٹھ رکنی پاکستانی جوڈیشل کمیشن نے دو طرفہ معاہدہ کے بعد بھارت کا دورہ کیا تھا اس معاہدے کے تحت اجمل قصاب کا بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ، مقدمے کا تفتیشی افسر اور پوسٹ مارٹم کرنے والے دو ڈاکٹروں سے کمیشن سوال نہیں کر سکتا تھا۔تاہم پاکستانی عدالت نے مارچ میں دورہ کرنے والے کمیشن کی رپورٹ پر کہا کہ اس میں ایسی کوئی شہادت یا ثبوت "evidential value" نہیں جس پر ملزمان کو سزا دی جائے۔ اسلام آباد نے نئی دہلی سے پینل کو دوبارہ دورہ کی اجازتب مانگی تھی ۔ اخبار کے مطابق بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ جب تک NIA ٹیم پاکستان کا دورہ نہیں کرتی اور دورہ کے بعد وہ سمجھے گی کہ پاکستانی جوڈیشل کمیشن کو دورہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ تب اجازت دینے کا جائزہ لیا جائے گا تاہم اس وقت کہنا مشکل ہے ۔بھارتی وزیر داخلہ سوشیل کمار شندی نے مالدیپ میں سارک وزارتی اجلاس کے موقع پر حمن ملک سے ملاقات میں این آئی اے ٹیم کو پاکستان بھیجنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔