چیئرمین نیب بالآخر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش، رانا تنویر کا دلچسپ تبصرہ

800 ارب روپے ریکوری کی رقم کہاں جمع کرائی؟ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو جواب دینے کےلیے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) پیش ہوئے۔

 نیب نے 821 ارب روپے اکٹھے کیے مگر وزارت خزانہ کو صرف ساڑھے 6 ارب روپے جمع کرائے باقی کے 814 ارب روپے کہا ں ہے؟ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نیب سے سوال، جس پر چیئرمین نیب نے جواب دیا کہ نیب وزارت خزانہ کو جواب دینے کاپابند نہیں، یہ ساری رقم کیش کی صورت نہیں ہوتی، اس میں پراپرٹیز شامل ہوتی ہیں جن پر اپیلیں ہو جاتی ہیں اور فیصلوں میں پندرہ پندرہ سال لگتے ہیں۔

پی اے سی اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال آئے تو  چیئرمین رانا تنویر حسین نے کہا کہ کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے، بڑی دیر کر دی مہرباں آتے آتے۔ چیئرمین نیب نے جواب دیا کہ پارلیمنٹ کا احترام ہے، مصروفیات کی وجہ سے آنے میں دیر ہوئی، میں مغل شہنشاہ نہیں ہوں۔

اس موقع پر حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نور عالم خان نے کہا کہ چیئرمین نیب بتائیں کتنے سیاستدانوں، ججوں، بیوروکریٹس اور عسکری حکام پر کیسز چل رہے ہیں؟

چیئرمین نیب نے کہا کہ کمیٹی کا بند کمرے میں اجلاس بلا لیں سب سوالوں کے جواب دوں گا، نیب کی وصولیوں پر بھی بریفنگ دیں گے، آپ کو اندازہ نہیں نیب کن حالات میں کام کر رہا ہے، چائے کے کپ میں طوفان نہ اٹھایا جائے۔

چیئرمین نیب نے بتایا کہ نیب میں 1386 ارب روپے کے 1270 ریفرنس زیر سماعت ہیں، ان میں سے 120 ریفرنس پی اے سی کی سفارش پرداخل کیے گئے۔

کمیٹی نے چیئرمین نیب کی تجویز  پر 6 جنوری کو کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس طلب کر لیا۔

پی اے سی اجلاس میں نیب کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا تو چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی نےکہا کہ نیب نے وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر تین ارب 60 کروڑ روپے ملازمین کی  تنخواہوں پرخرچ کردیے ۔  اس پر چیئرمین نیب نے بتایا کہ نیب کے افسروں کی تنخواہ 18 سال سے نہیں بڑھی تھی۔

چیئرمین  پی اے سی نے کہا اب یہ رقم خرچ کرلی ہے تو اسے ایک ماہ میں منی بجٹ میں ریگولرائز کروائیں ورنہ اس کی کٹوتی نیب ملازمین کی تنخواہوں سے کی جائے گی، ان پیراز کو نمٹانہیں سکتے۔

کنٹرولرجنرل پاکستان نے ان اعتراضات کو نمٹانے کی درخواست کی تھی جسے کمیٹی نے مستردکردیا اور نیب کو قومی اسمبلی سے منظوری کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی۔

مزید خبریں :