Time 24 دسمبر ، 2021
پاکستان

سندھ میں بلدیاتی ترمیمی ایکٹ نافذ، کراچی میں ڈسٹرکٹ کونسل تحلیل ہوجائینگی

سندھ میں نیا بلدیاتی ترمیمی ایکٹ نافذ العمل ہوگیا جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

یہ ترمیمی بلدیاتی ایکٹ 11 دسمبر کو سندھ اسمبلی نے منظور کیا تھا،  آئین کےتحت 10 روز گزرنے کے بعد لوکل گورنمنٹ ایکٹ نافذ ہوگیا۔

جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ترمیمی بلدیاتی قانون کے تحت کراچی میں ڈسڑکٹ کونسل تحلیل، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز ختم اور نئے ٹاؤنز  بنائے جائیں گے۔

عباسی شہید اسپتال، کراچی ادارہ امراض قلب اور اسپنسرآئی اسپتال کے ایم سی سے سندھ حکومت کو منتقل ہوں گے۔

ڈی ایم سیز اور ڈسڑکٹ کونسلز کے زیر انتظام اسکولز، اسپتال اور مراکز صحت ڈسپنسریز بھی صوبائی حکومت کو منتقل ہوں گے۔

میئر اور چیئرمینز کا انتخاب شو آف ہینڈ کےذریعے ہوگا، میئر اور  چیئرمین کا الیکشن لڑنے کیلئے کونسل ممبر ہونا لازم ہوگا۔

خیال رہے کہ گورنر سندھ عمرن اسماعیل نے اس بل پر اعتراض لگاکر منظور کرنے سے انکار کردیا تھا لیکن آئین کےتحت 10 روز گزرنےکے بعد ایکٹ گورنر سے توثیق شدہ سمجھا جاتا ہے اور اب یہ نافذ ہوچکا ہے۔

بلدیاتی ایکٹ کے مطابق سندھ کی بلدیاتی کونسلز میں خواجہ سراؤں اورخصوصی افراد کیلئے ایک فیصد نشستیں مختص ہیں۔ نافذ العمل بلدیاتی قانون کےتحت ہر کونسل میں خواجہ سراؤں اور خصوصی افراد کی کم ازکم ایک نشست ہوگی۔ پراپرٹی ٹیکس ٹاؤن میونسپل کونسلز جمع کریں گی اور یونین کمیٹی کا وائس چیئرمین ٹاؤن میونسپل کونسل کا رکن ہوگا۔

یاد رہے کہ سندھ اسمبلی نے بلدیاتی ترامیمی بل 26 نومبر کو منظور کرکے گورنر سندھ کو ارسال کیا تھا، گورنرسندھ نے بل پر اعتراضات لگا کر واپس کردیا تھا۔ سندھ اسمبلی نے بلدیاتی ترمیمی بل کو 11 دسمبر کو مزید ترامیم کے ساتھ بل منظور کیا اور گورنر کو بھیجا تھا۔

بل کے مطابق میٹروپولیٹن کارپوریشن کی حلقہ بندی کیلئے آبادی 50 لاکھ ہوگی، حلقہ بندی کیلئے وارڈ کی آبادی 5 ہزار، میونسپل کمیٹی کی آبادی 50 ہزار سے3 لاکھ تک ہوگی،  ٹاؤن کونسل کی آبادی ساڑھے7 لاکھ، میونسپل کارپوریشنز کیلئے آبادی کی حد ساڑھے 3 لاکھ ہوگی۔

مزید خبریں :