18 جنوری ، 2022
لندن : گورایہ قتل سازش، قتل کے لیے رقم لندن سے چینیوٹ کے ایک بینک بھجوائی گئی۔
کنگسٹن کراؤن عدالت میں کراؤن پراسیکیوشن سروسز (سی پی ایس) کے ججوں کو دیے گئے بیان کے مطابق ، بینک میں رقم مقامی شخص کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی تھی۔
برطانوی نژاد پاکستان ہٹ مین گوہر خان کو پہلی ادائیگی ایک بینک میں کی گئی جس کے بعد اسے ہنڈی کے ذریعے برطانیہ بھیجا گیا جس کا مقصد مبینہ طور پر نیدرلینڈ میں مقیم بلاگر احمد وقاص گورایہ کے قتل کی سازش تھی۔
سی پی ایس کے مطابق، گوہر خان اور ان کی خدمات حاصل کرنے والے مزمل / مڈز نے بینک اکاؤنٹ میں ادائیگی پر بات کی لیکن مزمل نے بینک کے اکاؤنٹ میں 5 ہزار پاؤنڈز محمد امین آصف کے نام پر بھیجے، اس بات کا علم نہیں ہے کہ بینک یا محمد امین آصف کو ادائیگی کا اصل مقصد معلوم تھا یا نہیں تاہم سی پی ایس کا ماننا ہے کہ امین آصف نے ہنڈی منتقلی میں کردار ادا کیا۔
بتایا گیا کہ مئی، 2021 میں ادائیگی میں تاخیر ہوئی کیوں کہ گوہر اور مزمل کے درمیان رقم منتقلی پر اختلاف تھا وہ اپنی شناخت ظاہر کرکے منی ٹریل چھوڑنا نہیں چاہتا تھا، 30 اپریل کو برطانوی پاکستانی نے مشرقی لندن سے نقد ادائیگی والے شخص کی تفصیلات مزمل /مڈز کو واٹس ایپ کے ذریعے بھیجی جو کہ چنیوٹ کا محمد امین آصف تھا۔
کراؤن وکیل کے مطابق، گوہر خان نے شرط عائد کی تھی کہ تمام رقوم برطانوی پاؤنڈز میں ادا کی جائے ، پاکستانی روپے میں ادائیگی نہ کی جائے اور مکمل رقم اس کے پاس لندن میں کام مکمل ہونے کے 72 گھنٹوں میں پہنچ جانی چاہیے۔
جب مزمل نے گوہر خان کو بتایا کہ وہ بگ باس سے اجازت کا منتظر ہے تو گوہر خان پریشان ہوا اور اس سے پوچھا کہ کیا وہ دوبارہ خاموش ہوچکا ہے جب ادائیگی سے متعلق پوچھا گیا کہ کب ہوگی تو مزمل نے بتایا کہ پاپا ادائیگی کریں گے جس کے بعد محمد امین کے بینک کی تفصیلات دوبارہ بھیجی گئیں۔
جس کے بعد مزمل نے گورایہ کی تصویر اور اس کے گھر کا پتہ دوبارہ بھیجامزمل نے گوہر خان کو یہ بھی بتایا کہ یہ نفع بخش کام ہے جس سے وہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوجائے گا، 20 مئی کو مزمل نے رقم جمع کرنے کی کوشش کی لیکن وہ منتقل نہ ہوسکی کیوں کہ اس کے پاس اصل شناختی کارڈ نہیں تھا۔
کراؤ ن پراسیکیوشن سروسز نے عدالت کو بتایا کہ گوہر خان نے ہنڈی طریقہ کار کا کہا لیکن مزمل ہچکچاہٹ میں تھا اور اس نے گوہر خان کو بتایا کہ اسے چنیوٹ پہنچنے میں چار گھنٹے لگیں گے اور اس نے کہا کہ محمد امین آدھے راستے تک اس کے پاس آئے اور اس سے نقد رقم لے لے، مزمل نے اس کے بعد کہا کہ وہ رقم بینک میں جمع کردے گا۔
دوسری بار پھر مزمل ناکام اس لیے رہا کیوں کہ اس کے پاس شناختی کارڈ کی نقل تھی تاہم، بعد ازاں یہ رقم گوہر خان کے بتائے ہوئے شخص کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کردی گئی۔
یہ خبر 18 جنوری 2020 کو روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی۔