,
Time 01 فروری ، 2022
پاکستان

کورٹ پولیس کا ملزمان کو عدالت کے بہانےگھروں کی سیرکرائے جانےکا انکشاف

دعا منگی کیس میں کورٹ پولیس کی غفلت سے مرکزی ملزم کے فرار ہونے کے معاملے پر  تفتیشی حکام نے انکشافات کیے ہیں کہ کورٹ پولیس ماضی میں بھی قیدیوں پر مہربان رہی ہے  اور  اہلکار ملزمان کو عدالت کے بہانےگھروں کی سیر بھی کراتے رہے ہیں۔

تفتیشی حکام کے مطابق جیل انتظامیہ نےکورٹ پولیس کے رویے پرگزشتہ سال 2خط لکھے تھے تاہم تحریری شکایتوں پر بھی کراچی پولیس نے نوٹس نہیں لیا تھا،  ایک خط ایس ایس پی کورٹ پولیس اور ایک اے آئی جی آپریشنز کو لکھا گیا، خطوط میں کورٹ پولیس کے رویے اور  واقعات کا تذکرہ بھی کیا گیا۔

ایک خط میں بتایا گیا کہ 10اکتوبرکو قیدی اختر پٹھان عدالت سے واپس جیل نجی کار میں اکیلا پہنچا،قیدی نے بتایا کہ کورٹ پولیس نے سماعت کے بعدگھر جانےکی اجازت دی تھی۔

 خط میں بتایا گیا کہ 25 مئی2017 کو حسین بخش قیدی کورٹ پولیس کی غفلت سے فرار ہوا  تھا، قیدی حسین بخش کو عدالت کے بعد گھر جانےکی اجازت کورٹ پولیس نے دی تھی۔

دوسری جانب جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کراچی نے دعا منگی اغوا کیس میں مرکزی ملزم زوہیب قریشی کے فرار پر غفلت و لاپرواہی کے کیس میں گرفتار  اہلکار نوید اور حبیب ظفر کے جسمانی ریمانڈ میں 3 فروری تک توسیع کردی۔

گرفتار اہلکار نوید اور حبیب ظفر کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پرجوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا گیا، دوران سماعت تفتیشی افسرنے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی۔

عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 3 فروری تک توسیع کردی، ملزم کے فرار کا مقدمہ اے ایس آئی محمد خالد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق پولیس اہلکار ملزم زوہیب علی قریشی کو عدالت سے پرائیوٹ گاڑی میں جیل لےکر جا رہے تھے، ملزم نے طارق روڈ سے شاپنگ کرنےکا کہا تو اہلکار اسے شاپنگ مال لےگئے، ملزم شاپنگ مال میں پولیس کو جھانسہ دے کر فرار  ہوگیا۔

مزید خبریں :