01 فروری ، 2022
افغان ثقافت میں گل خانہ ایک بہت اہم جگہ ہوتی ہے اور خصوصاً موسم سرما میں گل خانے کے دم سے ہی باورچی خانہ آباد رہتا ہے۔
افغانستان ان دنوں شدید سردی کی لپیٹ میں ہے اور دارالحکومت کابل نے تو لگتا ہے کہ برف کی چادر اوڑھ رکھی ہے۔ شہر کا درجہ حرارت منفی 15 تک گر جاتا ہے، اس قدر سرد موسم میں درخت پر پتوں اور کھلے مقامات پر سبزے کا اگنا محال ہوتا ہے لیکن کابل میں کچھ جگہیں ایسی ہیں جہاں بےموسم سبزیاں، پھل اورپھول بھی ہیں۔
افغانستان میں تمام بڑے گھروں اور اہم مقامات پر گل خانہ تعمیر کیا جاتا ہے اور سردیوں میں اس جگہ کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔
گل خانہ کی چھت عموما شیشے کی ہوتی ہے جس سے سورج کی روشنی اندر آتی ہے، بعض جگہ چھت ہری جالی کی بھی ہوتی ہے۔
عبداللہ ہوٹل میں بنے گل خانہ کے نگران عبداللہ کا کہنا ہے کہ بہت سارے پودے ایسے ہیں جو سردی میں مرجاتے ہیں انہیں سردی سے بچانے کیلئے مشین سے گرم ہوا نکلتی ہے اور یہ حرارت ان پودوں کو زندہ رکھتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دوسری مشین سے پودوں کو ہلکے گرم پانی کا چھڑکاؤ کرتے ہیں تاکہ زیادہ ٹھنڈ میں پودوں کو مرنے سے بچایا جا سکے۔
اس گل خانہ میں ہری مرچ لگی ہے، اس کے علاوہ چلغابلورئی، مابن لاکٹ، لوکاٹ پلوشہ گل، لال مرچ ،لب شیریں، نارنج ترنج اور چکوتارے کا پودا لگا ہے۔
گل خانہ کے اندر درجہ حرات مصنوعی طریقے سے ایسا رکھا جاتا ہے کہ باہر شدید برف باری اور سرد موسم کے باوجود اندر پودوں اور سبزیوں کو کاشت کیا جاسکے۔ افغانستان میں خوبصورت پرندے چکور کو پالنے کا بھی بہت رواج ہے، موسم سرما میں گل خانہ چکور کی رہاِئش گاہ بھی بن جاتا ہے۔