17 فروری ، 2022
سینیٹ میں ایک اور اہم بل کی منظوری میں حکومت کامیاب، اپوزیشن پھر ناکام ہوگئی۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) دوسرا ترمیمی بل منظور سینیٹ سے منظور ہوگیا۔
دلاور خان گروپ نے پھر حکومت کے حق میں ووٹ دے دیا۔ بل کی منظوری کے موقع پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا۔
بل کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر سینیٹ میں آئے تو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ ’حماد آپ چلے جائیں، بل منظور ہو چکا، آپ ہمیشہ کی طرح آج بھی تاخیر سے آئے ہیں۔‘
پیپلز پارٹی کے سینیٹر ضا ربانی نے کہا کہ بل کی منظوری پر شرمندہ ہیں، بل کو مشترکہ مفادات کونسل کے پاس جانا چاہیے تھا۔
سینیٹ میں اوگرا ترمیمی بل کے علاوہ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسلز بل بھی منظور ہوا۔ چیئرمین سینیٹ کے ووٹ نے ایک بارپھرفیصلہ کن کردار ادا کیا۔
الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسلز بل پیش کرنے کی تحریک پر ووٹ 29 ، 29 سے برابر ہونے پر چیئرمین سینیٹ نے اپنا ووٹ حکومتی بنچز کو دیا۔ بل منظوری کے وقت مخالفت میں کوئی ووٹ نہ آیا۔
چیئرمین سینیٹ نے اوگرا ترمیمی بل کی منظوری پہلے مؤخرکی اور ایوان میں حکومتی ارکان کی اکثریت ہوتے ہی بل منظوری کیلئے پیش کردیا۔
اوگرا ترمیمی بل کے مطابق اگر وفاقی حکومت اوگرا کی تجویز کردہ قیمت 40 روز میں نوٹیفائی نہیں کرتی تو اوگراخود سے نوٹیفائی کردے گا۔
اوگرا کو عوامی سماعت کے بغیر آر ایل این جی، ایل این جی کی قیمت طے کرنے کا اختیار ہو گا۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نےکہا کہ قیمت کے تعین پرعوامی سماعت ضروری ہے جبکہ قائد ایوان شہزاد وسیم کا کہنا ہے کہ بلز قائمہ کمیٹی سے اتفاق رائے سے منظور ہو کر آئے ہیں۔
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ اوگرا کو بااختیار بنایا ہے، بلز کا آئی ایم ایف ، مشترکہ مفادات کونسل سے تعلق نہیں۔
چیئرمین سینیٹ نےاوگرا ترمیمی بل منظوری کیلئے پیش کیاتواپوزیشن واک آوٹ کرگئی اور دلاور خان گروپ نےاس باربھی حکومت کے حق میں ووٹ دیا جس کے بعد بل منظور ہوگیا۔