19 فروری ، 2022
ماہرین مردوں میں گنج پن کا مستقل حل تلاش کرنےکے لیے طویل عرصے سےکوشاں ہیں، اب اس حوالے سے انہیں ایک اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
میساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے جریدے ایم آئی ٹی ٹیکنالوجی ریویو کو ایک امریکی تحقیقاتی کمپنی کے ماہرین نے بتایا ہےکہ وہ لیبارٹری میں بال اگانے والے انسانی خلیے تیارکرکے اس کا تجربہ جانوروں پر کررہے ہیں، ماہرین نے جریدے کو ایک تصویر بھی بھیجی ہے جس میں ایک چوہے پر بال اگانےکا تجربہ کیا گیا ہے۔
لیبارٹری میں تیارکیےگئے ان خلیوں سے تجرباتی طور پر جینیاتی انجینیئرنگ کے ذریعے پیدا کیےگئے چوہے کے جسم پر کامیابی سے بال اگائےگئے ہیں۔
کمپنی کے سربراہ ایرنسٹو لوجان کا دعویٰ ہےکہ وہ لیبارٹری میں خون کے خلیوں کی طرح عام خلیوں کو ری پروگرامنگ کرکے جینیاتی طور پر بال اگانے والے خلیے تیار کرسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ اس حوالے سے ابھی بہت کام کرنےکی ضرورت ہے، تاہم کمپنی کے سربراہ پرامید ہیں کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعےگنج پن پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
لوجان کا کہنا ہےکہ ہم بال اگانے والے خلیوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں تاہم عمر بڑھنے، کینسر، جینیاتی مسائل اور دیگر وجوہات کے باعث یہ خلیے تباہ ہوجاتے ہیں جس سے گنج پن کے مسائل شروع ہوجاتے ہیں، ہماری کمپنی کے ماہرین جینیاتی انجینیئرنگ کے ذریعےکسی بھی عام خلیے کو بال اگانے والے خلیوں میں تبدیل کرسکتے ہیں۔
لوجان کا کہنا ہےکہ مستقبل میں بال اگانے والے خلیے انسانی سر پر بھی سرجری کے ذریعے لگائے جاسکتے ہیں جس سے گنج پن کا خاتمہ کیا جاسکے گا۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہےکہ اس طرح بال اگانے میں ابھی وقت لگ سکتا ہے تاہم یہ طریقہ کافی مہنگا ثابت ہوسکتا ہے۔