04 مارچ ، 2022
بلوچ طلبہ کے پریس کلب کے سامنے احتجاج اور پولیس کے لاٹھی چارج کے معاملے پر اسلام آباد پولیس کا مؤقف سامنے آگیا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق واقعے کی ایف آئی آر میں کسی پارلیمنٹیرین کا نام شامل نہیں کیا گیا اور نہ ہی غداری کی دفعہ لگائی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پریس کلب کے سامنے خلاف قانون مجمع کے معاملے پر ایف آئی آر میں غداری کے جرم کے تحت کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور نہ ہی اس میں محسن داوڑ سمیت کسی پارلیمنٹیرین کا نام شامل ہے۔
پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کو اسلام آباد انتظامیہ نے پریس کلب تک احتجاج محدود رکھنے کا کہا تھا جس پر مظاہرین نے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے پولیس کے ساتھ مزاحمت کی تھی جس میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
پولیس کا بتانا ہے کہ واقعے کی قانون کے مطابق ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں صرف مجمع میں شامل اور ان کو اشتعال دلانے والے افراد کا نام شامل کیا گیا ہے۔
واضح رہےکہ بلوچ طلبہ نے یکم مارچ کو نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا تھا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا تھا۔
گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ سمیت احتجاج میں شریک سیکڑوں طلبہ کےخلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جب کہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان زینب مزاری کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔