04 مارچ ، 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف صحافتی تنظیموں کی درخواست کو دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کرکے سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کےخلاف درخواست پر سماعت کی جس میں عدالت نے پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای اور ایمینڈ کی درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔
صحافتی تنظیموں کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آرڈیننس جعلی خبریں روکنےکی آڑ میں عوامی شخصیات کے کام پر بحث کوروکے گا جب کہ آرڈیننس آنکھوں میں دھول جھونکنےجیسا قانون ہے جو کالعدم قرار دیے جانے کے قابل ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہےکہ آرڈیننس کے اجرا کے لیےصدر مملکت کے پاس مناسب جواز ہونا ضروری ہے، آرڈیننس کے سیکشن 2 اور 3 معلومات کے حق کو کم کرتے ہیں جب کہ یہ آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے ذریعے فراہم کردہ بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔
دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آپ نے پیکا کی سیکشن 20 کو چیلنج ہی نہیں کیا؟ آپ کواس پرکوئی اعتراض نہیں؟ دیگر پٹیشنرز نےتو ہتک عزت کو کریمنلائزکرنے کو بھی چیلنج کیا ہے۔
چیف جسٹس کے استفسار پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہم نے پورے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو چیلنج کیا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پی بی اے کی درخواست بھی دیگر پٹیشنرزکے ہمراہ یکجا کرکے سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی۔