Time 12 مارچ ، 2022
پاکستان

ہتک عزت مقدمے کا تاریخی فیصلہ، ایڈیر انچیف جنگ جیو کے حق میں 10 کروڑ کی ڈگری

عدالت کی جانب سے جنگ جیو گروپ پر الزامات لگانے والے صحافی کو میر شکیل الرحمان کو 10؍ کروڑ روپے ہرجانے کے ساتھ معافی مانگنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل
عدالت کی جانب سے جنگ جیو گروپ پر الزامات لگانے والے صحافی کو میر شکیل الرحمان کو 10؍ کروڑ روپے ہرجانے کے ساتھ معافی مانگنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی ضلعی عدالت نے ہتک عزت کے ایک کیس میں جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کے حق میں تاریخی فیصلہ سنایا ہے۔

ایک صحافی کے خلاف دائر کردہ اس کیس میں کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمان کے خلاف جعلی، من گھڑت، توہین آمیز مواد غیر ملکی ویب سائٹس پر شائع کرایا جا رہا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد محمد عدنان نے 6؍ صفحات پر مشتمل فیصلے میں بول ٹی وی کے طیب بلوچ کو حکم دیا ہے کہ وہ میر شکیل الرحمان کو 10؍ کروڑ روپے بطور ہرجانہ ادا کریں اور ساتھ ہی انہیں یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ نہ صرف شکایت گزار سے معافی مانگیں بلکہ اس معافی کو اُسی انداز سے وسیع پیمانے پر شائع کرایا جائے جیسے اُن کے خلاف توہین آمیز مواد شائع کرایا گیا تھا۔

عدالت نے صحافی کو یہ ہدایت بھی کی کہ پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا ہاؤس اور اس کے ایڈیٹر انچیف کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی خاطر انٹرنیٹ کے غلط استعمال سے مستقل بنیادوں پر اجتناب کریں۔

غیر ملکی میڈیا پر شائع کیے جانے والے توہین آمیز اور اشتعال انگیز الزامات کے تحت صحافی نے میر شکیل الرحمان کی حب الوطنی اور پیشہ ورانہ ساکھ پر سوالات اٹھائےتھے اور ان پر بھارت نواز ہونے، غیر ملکی اور ریاست مخالف ایجنڈے پر عمل کرنے اور ن لیگ کے قائد نواز شریف کے حق میں میڈیا مہم چلانے اور میڈیا کو کنٹرول کرنے جیسے الزامات عائد کیے تھے۔

ہتک عزت آرڈیننس کے تحت دائر کردہ کیس میں ایڈیٹر انچیف نے استدعا کی تھی کہ نامور سیاست دانوں، میڈیا شخصیات اور دیگر افرد کی جانب سے مذکورہ توہین آمیز مواد شیئر کیے جانے کی وجہ سے اُن کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

جنگ اور جیو گروپ نے کہا تھا کہ صحافی کو دو نوٹس بھیجے گئے تھے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، جنگ اور جیو کی جانب سے برطانوی ویب سائٹ کے ڈائریکٹر ایڈم گیری کو بھی لیگل نوٹس بھیجا گیا تھا اور انہوں نے ان الزامات کی بذات خود تحقیق کرکے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔

ایڈم گیری نے نہ صرف غیر مشروط معافی مانگی بلکہ اپنی ویب سائٹ سے مذکورہ آرٹیکل بھی ہٹا دیے، انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر بھی معافی شائع کی اور کہا کہ شواہد موجود نہیں اور میر شکیل الرحمان کے خلاف عائد کردہ الزامات مکمل طور پر غلط، توہین آمیز اور بد نیتی پر مبنی تھے، یہ تمام الزامات من گھڑت اور جعلی تھے۔

برطانوی ویب سائٹ کی جانب سے معافی شائع کیے جانے پر طیب بلوچ نے روسی ویب سائٹ پر توہین آمیز آرٹیکل شائع کرانا شروع کر دیے اور جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کے خلاف توہین آمیز کلمات کا سلسلہ جاری رکھا۔

میر شکیل الرحمان نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ ایسے بے بنیاد، من گھڑت اور جعلی الزامات کی وجہ سے ان کی اور ان کے ادارے کی ساکھ مجروح ہوئی ہے۔

جنگ جیو گروپ کی نمائندگی بیریسٹر سیف اللہ غوری اور ان کے معاونین سرفراز بلوچ اور حسن رضا نے کی اور کیس میں دلائل دیے۔

کیس کی سماعت کے دوران طیب بلوچ کئی مرتبہ عدالت میں پیش نہ ہوئے اور اپنے الزامات کے حوالے سے ایک بھی ثبوت پیش نہ کر سکے۔

مزید خبریں :