اپوزیشن کو حکومت کے اتحادیوں کی سب سے زیادہ ضرورت کب پڑے گی؟

تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کو ایوان کی سادہ اکثریت 172 کے نمبرز پورے کرنے ہیں اور اپوزیشن کی جانب سے مسلسل دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہیں 172 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے— فوٹو:فائل
تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کو ایوان کی سادہ اکثریت 172 کے نمبرز پورے کرنے ہیں اور اپوزیشن کی جانب سے مسلسل دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہیں 172 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے— فوٹو:فائل

قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور بلوچستان نیشنل پارٹی پر مشتمل متحدہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی ہے۔

عدم اعتماد 8 مارچ کو اسمبلی میں جمع کرائی ہے اور اب 25 مارچ کو اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے۔

تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کو ایوان کی سادہ اکثریت 172 کے نمبرز  پورے کرنے ہیں اور اپوزیشن کی جانب سے مسلسل دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہیں 172 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

ایوان میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 160 اور آزاد ارکان کی تعداد 4 ہے اور یوں اسے عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے مزید 12 ارکان کی حمایت درکار ہے۔

حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ ق، بلوچستان عوامی پارٹی، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور عوامی مسلم لیگ کے ایوان میں175 سے زائد ارکان ہیں۔

اب ممکنہ طور پر پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بھی سامنے آیا ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 20 سے زائد حکومتی ارکان 'ضمیر' کی آواز پر ووٹ دیں گے۔

ان ارکان کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کی حکومتی دھمکیوں کے بعد معاملہ سپریم کورٹ گیا اور وہاں اٹارنی جنرل کی جانب سے کسی بھی رکن کو ووٹ ڈالنے سے نہ روکنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے اپوزیشن کو حکومتی اتحادی کی ضرورت ہے یا نہیں لیکن ممکنہ طور پر عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد نئی حکومت کی تشکیل میں ان جماعتوں کا اہم کردار ہوگا۔

عدم اعتماد میں اگر منحرف ارکان پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ ڈالتے ہیں تو ان ارکان کو نااہلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور یوں آئندہ حکومت سازی میں ممکنہ طور پر ان کا کردار نظر نہیں آ رہا۔

عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ ق اور بلوچستان عوامی پارٹی کی 5، 5 نشستیں اپوزیشن کو حکومت قائم کرنے کیلئے لازمی درکار ہوں گی، ان جماعتوں کی حمایت کے بغیر موجودہ اپوزیشن حکومت نہیں بنا سکے گی۔

نئے وزیراعظم کو بھی اسمبلی میں 172 ارکان کی حمایت درکار ہوگی اور  اس صورت میں اپوزیشن کو مزید 12 ووٹ درکار ہوں گے۔ 12 ووٹوں کی یہ کمی موجودہ حکومت کی اتحادی جماعتیں یعنی ایم کیو ایم ، پاکستان مسلم لیگ ق اور بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) ہی پوری کر سکیں گی۔

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد ممکنہ طور پر بننے والی مخلوط حکومت میں مذکورہ تین جماعتوں کا کردار نہ صرف اہم ہوگا بلکہ گیم چینجر بھی ثابت ہوگا۔

اپوزیشن جماعتوں کو  موجودہ ایوان میں حکومت سازی کیلئے ان ہی تین جماعتوں پر انحصار کرنا ہوگا۔

اس ساری سیاسی صورتحال کیلئے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا کامیاب ہونا ضروری ہے۔ حکومت کے اتحادیوں نے اب تک حکومت کے ساتھ چلنے یا نہ چلنے سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

مزید خبریں :