31 مارچ ، 2022
ہر وہ شخص جس نے کبھی جہاز میں سفر کیا ہو وہ ائیرپورٹ کے کاؤنٹر سے اپنے سامان کو اکٹھا کرنے کی جدوجہد کو بخوبی جانتا ہوگا، یہ عمل نہ صرف تکلیف دہ ہے بلکہ اعصاب شکن بھی ہے ۔
مسافروں کو اس وقت تک سکون نہیں ملتا جب تک کہ وہ اپنا سارا سامان اپنے ہاتھوں میں نہ لے لیں لیکن تاہم مشکلات میں اس وقت اضافہ ہوسکتا ہےکہ جب آپ کو ایک طویل انتظار کے باوجود اپنا سامان نہ ملے۔
ایسا ہی ایک واقعہ بھارت کے ایک سافٹ ویئر انجینیئر نندن کمار کے ساتھ پیش آیا جو نجی ائیرلائن کی فلائٹ سے27 مارچ کو پٹنہ سے بنگلور جا رہے تھے لیکن اس دوران ان کا سامان غلطی سے ایک ساتھی مسافر سے تبدیل ہوگیا جس کے پاس شاید اسی طرح کا نظر آنے والا سوٹ کیس تھا۔
نندن کو اپنے سوٹ کیس کی تبدیلی کا اندازہ اس وقت ہوا جب گھر پہنچنے پر بیوی کی جانب سے سامان کی تبدیلی کی نشاندہی کی گئی۔
تاہم اپنے سوٹ کیس کو واپس لینے کیلئے سافٹ ویئر انجینیئر نے پہلے سیدھا راستہ اپنایا لیکن جب گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلاتو انہوں نے اپنی مہارت کا استعمال کیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اپنا سوٹ کیس دوسرے مسافر سے تبدیل ہونے کے بعد نندن نے ائیرلائن حکام سے اس مسافر کی معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی لیکن ان کی جانب سے یہ کہہ کر انکار کردیا گیا کہ ہم اپنے صارف کی معلومات کسی سے شیئر نہیں کرتے۔
رپورٹس کے مطابق ائیرلائن نے نندن کو یقین دلایا کہ جیسے ہی وہ اس شخص تک پہنچ جائیں گے جس سے سامان تبدیل ہوگیا ہے تو انہیں فون کردیں گے لیکن اس سے بھی کام نہ بنا۔
حکام کی جانب سے کوئی واضح جواب نہ آنے پر نندن نے خود ہی اپنے سامان کی واپسی کیلئے کوشش کرتے ہوئے ساتھی مسافر کا پتا یا فون نمبر حاصل کرنے کیلئے ائیرلائن کی ویب سائٹ پر ڈھونڈنا شروع کیا لیکن اس سے بھی بات نہ بن پائی۔
رپورٹس کے مطابق نندن نے بتایا کہ تمام ناکام کوششوں کے بعد، میری ڈیولپر ہونے کی مہارت نے کام شروع کر دیا اور میں نے اپنے کمپیوٹر کی بورڈ پر F12 بٹن دبایا اور ائیر لائن کی ویب سائٹ پر ڈویلپر کنسول کھولا۔
جیسے ہی نندن نے کنسول کھولا اسے مطلوبہ مسافر کا نمبر مل گیا جس کے بعد ساتھی مسافر کو کال کی اور اپنے بیگ تبدیل کرلیے۔
نندن کا کہنا تھا کہ ائیرلائن کی جانب سے سسٹم کے ڈیٹا کو انکرپٹ کیا جانا چاہیے تھا، کیونکہ اس سے کسی کو بھی نجی معلومات تک رسائی مل سکتی ہے۔
دوسری جانب ائیر لائن حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس کیس کا تفصیل سے جائزہ لے رہے ہیں البتہ ہمارے آئی ٹی کا سسٹم مکمل طور پرمحفوظ ہے۔