01 اپریل ، 2022
اپنے کرکٹ کھیلنے کے زمانے میں آخری گیند تک مقابلے کی شہرت رکھنے والے وزیراعظم عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کو بین الاقوامی سازش قرار دے کر بم گرا دیا ہے۔
انہوں نے یہ انکشاف تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کو مطلوبہ سے بڑھ کر ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہو جانے کے دو ہفتوں بعد کیا ہے۔
اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ اُسے مطلوبہ 172 سے بڑھ کر 195 ارکان قومی اسمبلی کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ممکنہ مضمرات کی پیش بندی کئے بغیر خفیہ دستاویز کا آخری پتہ کھیلا گیا ہے؟
اہم سوال یہ بھی ہے کہ آیا وزیراعظم عمران خان اتوار کو اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد میں سُرخرو ہوں گے یا پھر حقیقت یہی رہے گی کہ وہ گنتی اور نمبروں کے کھیل میں پیچھے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کے کسی بھی ممکنہ نتیجے سے قطع نظر خفیہ دستاویز کی کہانی دَم توڑنے والی نہیں۔
ایک بات یقینی ہے کہ عمران خان کا آئندہ انتخابات میں نیا بیانیہ مغرب اور امریکا مخالفت پر مبنی ہوگا۔ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کو ایشو کو سیاسی طور پر اُچھالنے کے بجائے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور قومی سیکورٹی کونسل میں لانے پر زور دے کر سیاسی بلوغیت کا ثبوت دیا ہے۔
وزیراعظم کے موجودہ اور سابق اتحادیوں کو بھی اس بات پر تشویش ہے کہ وزیراعظم نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد ہی ایسی کسی خفیہ دستاویز کا انکشاف کیوں کیا؟ کچھ سابق سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ مبینہ خط کے انکشاف کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
امریکا اور یورپی یونین نے تو مبینہ خط سے فاصلہ اختیار کر لیا ہے۔ پاکستان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اور ’’امپائرز‘‘ نے مبینہ خط کے مندرجات کے حوالے سے اپنی رائے قائم کر لی ہوگی۔
وزیراعظم نے کابینہ میں اپنے معتمدین کو بھی اعتماد میں لیا۔ جنہوں نے وزیراعظم کو خاموشی اختیار کرنے اور ٹھنڈے دِل و دماغ سے کام لینے کا مشورہ دیا۔ جس میں سلامتی سے متعلق اور سفارتی آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا۔ اسی کے پیش نظر وزیراعظم نے قوم سے اپنا ممکنہ خطاب منسوخ کیا اور صحافیوں کو بھی خط نہیں دکھایا۔
انتہائی باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جس طرح وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے صورتحال پر ردعمل دیا اس کا مخصوص حلقوں نے کوئی خوشگوار تاثر نہیں لیا۔ کچھ ممالک سے پاکستان کے تعلقات کشیدہ بھی ہوئے ہیں۔
دفتر خارجہ نے وزیرخارجہ کے ذریعہ وزیراعظم کو باور کرایا کہ مبینہ خط عام کرنے سے کچھ ممالک کے ساتھ تعلقات بگڑ جائیں گے اور کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے تین روزہ دورے میں چینی قیادت کو ضرور اعتماد میں لیا ہوگا۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔