Time 03 اپریل ، 2022
پاکستان

پول:کیا عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی؟

عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ آج صبح ساڑھے 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگی۔—فوٹو: فائل
عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ آج صبح ساڑھے 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگی۔—فوٹو: فائل

متحدہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کیخلاف جمع کرائی گئی عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ آج   صبح ساڑھے 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگی۔

ووٹنگ کے بعد  یہ فیصلہ ہوجائے گا کہ عمران خان وزیراعظم کے عہدے پر رہیں گے یا فارغ ہوجائیں گے۔

اس حوالے سے آپ کو کیا لگتا ہے کہ، کیا عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی؟ آپ اپنی رائے کا اظہار جیو نیوز کے پول کے ذریعے کرسکتے ہیں۔

اجلاس کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی حکمت عملی

وزیراعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد پر ہونے والی ووٹنگ کے حوالے سے اپنی حکمت عملی تبدیل کرلی ہے۔

وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کے ارکان بھی قومی اسمبلی کے اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیراعظم عدم اعتمادکا ووٹ جیتنےکے لیے پر عزم ہیں، پی ٹی آئی ارکان آج اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

ووٹنگ کا طریقہ

تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کا طریقہ یہ ہے کہ قومی اسمبلی میں موجود وہ ارکان جو چاہتے ہیں کہ وزیراعظم کو عہدے سے ہٹا دیا جائے وہ اپنی نشستوں سے اٹھ کر ایک طرف ہوجاتے ہیں اور ان کی تعداد کو گِن لیا جاتا ہے۔

اسی طرح وہ ارکان اسمبلی جو چاہتے ہیں کہ وزیراعظم عہدے پر برقرار رہیں ان کے پاس یہ چوائس ہوتی ہے کہ وہ اپنی نشستوں پر براجمان رہیں۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ اگر حکومت کا کوئی رکن اٹھ کر اپوزیشن کی جانب چلا جائے تو اس کی نشاندہی بھی ہوجائے۔ایسے رکن اسمبلی پر فلور کراسنگ کی کارروائی بھی کی جاسکتی ہے اور بات نا اہلی تک جاسکتی ہے۔

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے جادوئی نمبر ’172‘ ہے جو کہ موجودہ ایوان کی کل تعداد کی سادہ اکثریت ہے۔ چونکہ تحریک عدم اعتماد اپوزیشن نے جمع کرائی ہے لہٰذا یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ رائے شماری والے دن وزیراعظم کیخلاف 172 ارکان کو پیش کریں۔

اگر اپوزیشن 172 ارکان کی حمایت پیش کرنے میں ناکام رہی تو وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوجائے گی اور وہ عہدے پر براجمان رہیں گے۔

تاہم اگر اپوزیشن 172 یا اس سے زائد ارکان کو سامنے لے آئی تو وزیراعظم کو عہدہ چھوڑنا پڑے گا ساتھ ہی ان کی پوری کابینہ بھی تحلیل ہوجائے گی۔ 

مزید خبریں :