دنیا
07 نومبر ، 2012

مسلمانوں اور پاکستانیوں کی اکثریت اوباما کے ساتھ

مسلمانوں اور پاکستانیوں کی اکثریت اوباما کے ساتھ

ڈیلس (راجہ زاہد اختر خانزادہ) امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے سلسلے میں الیکشن سے متعلق جہاں امریکی میڈیا سمیت دیگر عالمی نشریاتی ادارے خصوصی پروگرام پیش کررہے ہیں وہاں ڈیلس کے مقامی ریڈیوہاٹ پیپر ساڑھے 12 بجے سے خصوصی نشریات پیش کی جارہی ہیں جس میں ڈیلس فورٹ کی پاکستانی اور مسلمان کمیونٹی کے معروف رہنماؤں نے حصہ لیا اور ووٹ کی اہمیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ڈیموکریٹک پارٹی میں مسلم ڈیموکریٹ کاکس کے شریک چیئرمین سید فیاض حسن نے کہا کہ ووٹ کی اہمیت اپنی جگہ اٹل حقیقت ہے جو کہ کافی قربانیوں کے بعد لوگوں کو یہ حق حاصل ہوا ہے۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ امریکا میں بسنے والی مسلمان اقلیت اس حق کا استعمال کرے، اور کسی بھی حالت میں ووٹ کا حق ضرور استعمال کرے۔ معروف مسلم رہنما ڈاکٹر لالانی کا کہنا تھاکہ یہ سوچنا غلط ہے کہ ریاست ٹیکساس ری پبلکن اسٹیٹ ہے لہٰذا ووٹ دینے یا نہ دینے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف دیا جانے والا ہر ووٹ کاؤنٹ ہوگا جبکہ آپ کو مقامی سطح پر بھی ووٹ کے ذریعہ اپنے من پسند امیدواروں کو کامیاب کرنے میں آسانی ہوگی۔ معروف کشمیری رہنما راجہ مظفر کشمیری کا کہنا تھا کہ امریکی انتخابات میں ہمارے ووٹ کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیااور پاکستان کے درمیان ڈائیلاگ کا عمل ااوباما انتظامیہ نے شروع کیااور اگر خدانخواستہ اوباما صدارت کیلئے منتخب نہیں ہوئے توایک بار پھر ڈائیلاگ کا عمل متاثر ہوجائے گا۔ پاکستان کونسل کے صدر عکرمہ خان کا کہنا تھاکہ امریکا کی معاشی اصلاحات اوباما کے صدر منتخب ہونے سے ہی ممکن ہوسکتی ہے کیونکہ وہ واقعی حقیقی طور پر مڈل کلاس کے نمائندے ہیں۔ مسلم ڈیموکریٹک کاکس کے صدر آفتاب صدیقی نے کہا کہ جس طرح پول سامنے آرہے ہیں اس میں اوباما کی فتح یقین ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے ووٹ کا حق ضرور استعمال کریں۔ صحافی سعید قریشی نے کہا کہ عالمی امن کیلئے بارک اوباما کا جیتنا انتہائی ضروری ہے۔ کمیونٹی رہنما خلیل قریشی کا کہنا تھاکہ اوباما ہی بین الاقوامی امن برقرار رکھ سکتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ انہی کو کامیاب کیا جائے۔ اس موقع پر معروف ریڈیو اینکر سیما ملک، طارق جعفری، شان عالم اور شکیب جیلانی سمیت دیگر افراد نے اپنے خیالات کا اظہارکیا۔

مزید خبریں :