07 اپریل ، 2022
وفاقی وزیر قانون فواد چوہدری نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر سپریم کورٹ کے فیصلےکو بدقسمت فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کو غلامی کی طرف لے جانے کی کوشش ہے۔
ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس بد قسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں بہت اضافہ کردیا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ فوری الیکشن ملک میں استحکام لاسکتا تھا تاہم بدقسمتی سے عوام کی اہمیت کو نظر انداز کیا گیا ہے، ابھی دیکھتے ہیں معاملہ آگے کیسے بڑھتا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت کی تبدیلی ایسے ہو گی تو پھر 23 مارچ 1940 سے ہمیں جدو جہد شروع کرنی پڑے گی، آزادی پاکستان کےلیے دوبارہ جدوجہد شروع کرنی پڑےگی، یہ پاکستان کو غلامی کی طرف لے جانے کی کوشش ہے، اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
یکطرفہ فیصلے کے سوال پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ فیصلے میں کافی خامیاں ہیں، جب آپ نے مٹیریل ہی نہیں دیکھا تو رولنگ کو کیسے غیر قانونی ڈیکلیئرکر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی 3 اپریل کی رولنگ، صدر مملکت کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے از خود نوٹس کیس کا فیصلہ سنادیا ہے۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ دیا کہ تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی 3 اپریل کی رولنگ اور وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنا آئین سے متصادم تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی بحال کردی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل کو بلایا جائے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہفتے کو صبح 10 بجے کرائی جائے، صدر کی نگران حکومت کے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، تحریک عدم اعتماد منظور ہو جاتی ہے تو اسمبلی نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرے۔
عدالت نے متقفہ فیصلے میں کہا کہ کسی ممبر کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائے گا، تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتی رہے۔