بلاگ
Time 08 اپریل ، 2022

آئیں بچوں کو امن سکھائیں قبل اس کے کہ کوئی انہیں نفرت سکھا دے

پاکستان میں ارمان اور بھارت میں ریان نہ صرف ایک دوسرے کی طرف بلکہ اپنے ملکوں اور دنیا کے لیے امن اور دوستی کا اشارہ کر رہے تھے۔—فوٹو: اسکرین گریب
پاکستان میں ارمان اور بھارت میں ریان نہ صرف ایک دوسرے کی طرف بلکہ اپنے ملکوں اور دنیا کے لیے امن اور دوستی کا اشارہ کر رہے تھے۔—فوٹو: اسکرین گریب

آئیے اپنے بچوں کو امن سکھائیں اس سے پہلے کہ کوئی دوسرا  انہیں نفرت کے سکھا دے۔

6 اپریل 2022 کو کھیلوں کے عالمی دن برائے ترقی اور امن کے فروغ کے لیے اسلام آباد میں 11 سالہ پاکستانی بچے اور بھارتی شہرکلکتہ میں 8 سالہ بھارتی لڑکے نے  علامتی اشارے میں ایک دوسرے کے لیے #WhiteCards اٹھائے جو امن کے لیے کھیلوں کی بھی حمایت کو ظاہر کرتے ہیں۔

ایسا کرتے ہوئے  پاکستان میں ارمان اور بھارت میں ریان نہ صرف ایک دوسرے کی طرف بلکہ اپنے ملکوں اور دنیا کے لیے امن اور دوستی کا اشارہ کر  رہے تھے۔

یہ چھوٹی سی ویڈیو سوشل میڈیا پر اس دن #WhiteCard کے ساتھ پوسٹ کی جانے والی لاکھوں تصاویر اور ویڈیوز میں سے ایک تھی جو دنیا بھر میں کھیلوں کے ذریعے امن کے لیے علامتی اشاروں کے طور پر پوسٹ کی گئیں تھی۔

2013 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 6 اپریل کو ترقی اور امن کے لیے کھیلوں کا عالمی دن قرار دے کر 1896 کے پہلے جدید اولمپک کھیلوں سے ایک تاریخی ربط پیدا کیا، یہ دن 2014 سے ہر سال منایا جاتا ہے۔

یہ‏ #WhiteCard کھیلوں کی دنیا میںyellow  اور red کارڈ کی طرح ہے۔ 2007 میں امن اورکھیل کے منصوبے ( جس کی  بنیاد جدید پینٹاتھلون اولمپک میڈلسٹ اور ورلڈ چیمپئن جوئل بوزاؤ نے رکھی)  کا ماننا ہے کہ  'یہ #WhiteCard سزا دینے کی نہیں بلکہ امن کو فروغ دینے کی دعوت دیتا ہے'۔

اس سال اس اقدام میں حصہ لینے  کی گزارش اس اقدام کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ جب یوکرین کے اولیکسینڈر ابرامینکو نے بیجنگ اولمپکس میں فری اسٹائل اسکائی جمپنگ مقابلے میں اپنے ملک کے لیے پہلا تمغہ جیتنے کے بعد اپنے مدمقابل روس کے الیا بروف کو گلے لگایا تھا۔

دونوں ایتھلیٹ کے  پوڈیم پر گلے لگنے پر بڑی حد تک کسی کا دھیان نہیں گیا لیکن کچھ دنوں بعد روسی ٹینک یوکرین میں گھس گئے، اس صورتحال میں کہا جاسکتا ہے کہ  امن  اور کھیل کے  اقدام کے مطابق ابرامینکو اور بروف کے گلے ملنے کو بھول جانا دونوں ملکوں کے لوگوں کو اکٹھا کرنے کیلئے کھیل کی طاقت کو تسلیم کرنے میں ناکامی ہو گی۔

کھیل انسانوں کے ذہنوں کو سکون کے ساتھ سوچنے پر مجبور کر سکتے ہیں اور جب تک دنیا امن کی سوچ نہیں رکھے گی ہم عالمی سطح پر مثبت سماجی تبدیلیاں نہیں لا سکیں گے۔

جیسا کہ کھیلوں میں نوجوانوں کو شامل کرنا اور ان کی تربیت کرنا ضروری ہے، اسی طرح امن قائم کرنے میں یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو امن کے بارے میں سکھائیں اس سے پہلے کہ کوئی دوسرا انہیں نفرت اور تشدد کے بارے میں سکھائے۔

امن کے بارے میں تعلیم دینے کے لیے کھیلوں سے زیادہ طاقتور ہتھیار شاید کوئی نہیں ہے۔  اکتوبر 2022 میں آسٹریلیا میں ہونے والے آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اس مسئلے پر کیے جارہے کام کی حمایت کرنے کیلئے ایک اچھا پلیٹ فارم ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سپر 12 مرحلے کے افتتاحی میچ  میں بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے جبکہ بنگلا دیش پہلے ہی اس پول میں ہے  اور سری لنکا بھی کوالیفائنگ راؤنڈ میں اچھی کارکردگی دکھا کر اس میں شامل ہوسکتا ہے۔

کیا ہم اس ایونٹ کے لیے جنوبی ایشیا کے ارد گرد ریلی نکال سکتے ہیں اور دوستوں اور مداحوں کو ایونٹ میں امن کے لیے اپنے #WhiteCards کو جمع کرنے کے لیے اکھٹا کرسکتے ہیں؟

جیسا کہ نیلسن منڈیلا نےکہا تھا' کھیل میں دنیا کو بدلنے، دوسروں کو متاثر کرنے، لوگوں کو اس طرح متحد کرنے کی طاقت ہوتی ہے، جس طرح کوئی اور نہیں کرتا یہ نوجوانوں سے اس زبان میں بات کرتا ہے جسے وہ سمجھتے ہیں جبکہ کھیل وہاں امید پیدا کر سکتا ہے جہاں صرف مایوسی تھی'۔

مصنفین:

راہول مکھرجی کولکتہ، بھارت میں ایک کاروباری اور انتظامی مشیر ہیں، جو امن کے لیے کھیل اور اولمپکس اقدار کی فعال طور پر وکالت کرتے ہیں۔

 بینا سرور بوسٹن میں مقیم پاکستان کی صحافی اور ایڈیٹر ہیں۔ یہ ساؤتھ ایشیا پیس ایکشن نیٹورک نیوز کا سنڈیکیٹڈ فیچر ہے۔



جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔