06 مئی ، 2022
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے ٹیلی کام آلات پر 100 کیش مارجن کی شرط ختم کرنے کیلئے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو خط لکھا گیا۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی کیش مارجن شرط ٹیلی کام آپریٹرز کی پیش رفت متاثر کررہی ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ واضع ہو کہ درآمد کیے جانے والے ٹیلی کام آلات نہ ملک میں بنتے ہیں نہ یہ پرتعیش اشیاء ہیں، اسٹیٹ بینک کے فیصلے سے 90 فیصد ٹیلی کام آلات کی درآمد متاثر ہورہی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے فیصلے سے آپریٹرز کے مالی وسائل، سسٹم اپ گریڈیشن اورٹیلی کام توسیعی منصوبے منفی اثرلیں گے جبکہ سو فیصد کیش مارجن شرط سے آئی ٹی وژن اور ایکسپورٹس اہداف کا حصول مشکل ہوگا اور ٹیلی کام کوریج، کوالٹی اور صارفین کی استطاعت متاثرہوگی۔
خط کے متن کے مطابق اسٹیٹ بینک کے فیصلہ کا ایزآف ڈوئنگ بزنس اور سرمایہ کاری پر منفی اثر ہوگا اس لیے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست ہے۔
اس کے علاوہ خط میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشن صارفین کا مفاد حکومت کی ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے 7 اپریل کو 177 اشیاء کی درآمد پر 100 فیصد کیش مارجن شرط عائد کی تھی جبکہ 31 دسمبر2022 تک بینکوں کو پیشگی ادائیگی وصول کرنے کا پابند کیا ہے۔