پاکستان

ایمان مزاری پر اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کا کیس، پولیس اور مدعی مقدمہ کو نوٹس جاری

آپ نے تو واضح لکھا ہے کہ وہ اسٹریس میں تھیں اور انہوں نے ایک خدشے کا اظہار کیا تھا، کیا آپ نے شامل تفتیش ہو کر پولیس کو یہ باتیں بتائی ہیں؟ اس بیان کے بعد تو ادارے کو اپنی شکایت بھی واپس لے لینی چاہیئے تھی: جسٹس اطہر من اللہ — فوٹو:فائل
 آپ نے تو واضح لکھا ہے کہ وہ اسٹریس میں تھیں اور انہوں نے ایک خدشے کا اظہار کیا تھا، کیا آپ نے شامل تفتیش ہو کر پولیس کو یہ باتیں بتائی ہیں؟ اس بیان کے بعد تو ادارے کو اپنی شکایت بھی واپس لے لینی چاہیئے تھی: جسٹس اطہر من اللہ — فوٹو:فائل 

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی پر ایمان زینب مزاری کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر پولیس اور مدعی مقدمہ کو 9 جون کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ 

پٹیشنر ایمان مزاری اپنی وکیل زینب جنجوعہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں اور تحریری بیان جمع کرایا۔

زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ پٹیشنر کی ماں کو اٹھا لیا گیا تھا، وہ اسٹریس میں تھی، پاکستان آرمی کے بارے میں کوئی بات ہی نہیں کی تو انتشار پھیلانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں آپ نے لکھا ہے کہ جس بیان کی بنیاد پر مقدمہ ہوا وہ غیر ارادی طور پر تھا، آپ نے تو واضح لکھا ہے کہ وہ اسٹریس میں تھیں اور انہوں نے ایک خدشے کا اظہار کیا تھا، کیا آپ نے شامل تفتیش ہو کر پولیس کو یہ باتیں بتائی ہیں؟

زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ شامل تفتیش ہو کر پولیس کے سوالوں کے جواب دے دیے ہیں۔ 

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اس بیان کے بعد تو ادارے کو اپنی شکایت بھی واپس لے لینی چاہیے تھی، ہم درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیتے ہیں۔

کیس کی مزید سماعت 9 جون تک ملتوی کر دی گئی۔

مزید خبریں :