03 جون ، 2022
وزیراعظم شہباز شریف نے دوٹوک اعلان کیا ہے کہ عوام پر مزید بوجھ ڈالنا ظلم ہوگا، اب سخت اقدامات کرنے ہوں گے اور کل فیصلے ہوں گے جو وزیراعظم، وزرا، مشیروں اور افسروں سمیت سب کو ماننا پڑیں گے۔
گوادر میں تقریب سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھاکہ گوادر میں چین نے ڈی سیلینیشن پلانٹ کا بھی انتظام کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے گوادر میں ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا، گوادر میں کام کی رفتار تسلی بخش نہیں ہے، ابھی تک گوادر ائیرپورٹ مکمل نہیں ہوسکا، 2017 میں گوادر ائیرپورٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا، گوادر ائیرپورٹ گرانٹ کے طور پر چینی صدر نے دیا، جس کو ابھی تک ہم مکمل نہیں کرپائے۔
ان کا کہنا تھاکہ احسن اقبال کو ہدایت کی ہے کہ متعلقہ وزرا سے میٹنگ کرکے ہر منصوبے کو ٹائم لائن کے ساتھ مکمل کریں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چینی کمپنی نے اپنی ضرورت کے تحت پورٹ پر ایک چھوٹا ڈی سیلینیشن پلانٹ لگایا ہے، پانی کی کمی دور کرنے کیلئے ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانا ہوں گے جس پر اربوں روپے خرچ ہونگے، ڈی سیلینیشن پلانٹ پہلے لگ جاتے تو کافی پیسے بچ جاتے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ گوادر شہرکیلئے ڈی سیلینیشن پلانٹ پر فی الفور کام شروع کیا جائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ ایسا بزنس اور ماڈل بنائیں کہ گوادر میں گھروں کیلئے سولر سسٹم لائیں، گوادر اور ملحقہ علاقوں میں سولر پارکس بھی لگائے جاسکتے ہیں،
انہوں نے اعلان کیا کہ گوادر کے مستحق ماہی گیروں کی کشتیوں کیلئے مفت انجن فراہم کیے جائیں گے اور پہلےمرحلے میں ماہی گیروں کی کشتیوں کیلئے 2000 انجن دیے جائیں گے۔
ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق وزیراعظم شہباز شریف کا کہناتھا کہ دل پر پتھر رکھ کر پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا، پچھلی حکومت کو کبھی عوام کی مشکلات کا احساس نہ ہوا لیکن عدم اعتماد کی تحریک کے بعد انہوں نے قیمتیں کم کرکے ہمارے لیے جال پھینکا۔
انہوں نے کہا کہ امپورٹ کی جانے والی چیزوں پر قرض لے کر کیسے سبسڈی دی جاسکتی ہے؟ ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں تھا، 8 کروڑ افراد کو 2 ہزار روہے کا وظیفہ دے کر سبسڈی دی، ہمارادل غریب عوام کے ساتھ دھڑکتا ہے ۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ کل میٹنگ میں سخت اقدامات کروں گا جو سرکاری افسران اور اشرافیہ کو قبول کرناہوں گے، سب سے پہلے مجھے، وفاقی وزرا اور دیگرامرا کو سخت اقدامات سہنا ہوں گے، اشرافیہ کا فرض ہے آگے بڑھیں اور قربانی دیں، سادگی اختیار کریں۔
خیال رہے کہ ملک میں گزشتہ ایک ہفتے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 60 روپے فی لیٹر اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ اضافے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے کفایت شعاری کیلئے سخت اقدامات کا اعلان کیا اورکابینہ ارکان اور سرکاری افسران کو فری پیٹرول کی کٹوتی کا فیصلہ کیا۔
اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزرا اور افسران کا پیٹرول کا کوٹہ 40 فیصد کم کر دیا ہے۔