06 جون ، 2022
اگر آپ ماہانہ 74 لاکھ 32 ہزار روپے سے زیادہ تنخواہ کی نوکری کررہے ہوں تو کیا اس کو چھوڑنا پسند کریں گے ، وہ بھی اس سے بہتر ملازمت ملے بغیر؟
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ایک شخص نے 8 کروڑ 93 لاکھ 62 ہزار پاکستانی روپے سالانہ تنخواہ والی ملازمت کو چھوڑا اور اس کی وجہ تھی کام سے بیزاری۔
امریکا میں نیٹ فلیکس میں بطور انجینیئر کام کرنے والے مائیکل لین نے کمپنی کو اس لیے چھوڑ دیا کیونکہ وہ اس کام سے بیزار ہوگئے تھے۔
مائیکل لین نے 2017 میں سنیئر سافٹ ویئر انجینیئر کے طور پر نیٹ فلیکس کا حصہ بنے تھے اور اس سے قبل ایمازون کمپنی میں کام کرتے رہے تھے۔
مائیکل لین کے مطابق جب وہ نیٹ فلیکس کی ملازمت چھوڑ رہے تھے تو ان کے ذہن میں تھا کہ کیا اس سے بہتر ملازمت مل سکے گی جہاں مفت طعام کے ساتھ تنخواہ کے ساتھ لامحدود چھٹیاں مل سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین بھی ملازمت چھوڑنے کے لیے خلاف تھے۔
مائیکل لین کے دوستوں کو بھی فکر تھی کہ ان کو کسی اور جگہ اچھی ملازمت نہیں مل سکے گی۔
ان کا خود کہنا ہے کہ نیٹ فلیکس میں کام کرتے ہوئے انہوں نے کافی کچھ سیکھا مگر کورونا وائرس کی وبا کے آغاز کے بعد انہیں اپنا کام اس وقت برا لگنے لگا جب دفتر کی بجائے گھر سے کام کرنے کا کہا گیا۔
مائیکل لین نے اپنے عہدے کو بدلنے کی درخواست بھی دی مگر اسے مسترد کردیا گیا۔
اس موقع پر انہیں لگنے لگا کہ تنخواہ تو اچھی مل رہی ہے مگر ان کا کیرئیر مزید آگے نہیں بڑھ سکتا جس سے ان کا کام بھی متاثر ہوا۔
کمپنی کی جانب سے اپریل 2021 میں وارننگ بھی دی گئی جس کے 2 ہفتے بعد مائیکل نے استعفیٰ دے دیا۔
اس موقع پر مائیکل لین کا خیال تھا کہ اس فیصلے سے ان کی سماجی زندگی اور کیرئیر متاثر ہوگا مگر ایسا نہیں ہوا۔
اب ان کا کہنا ہے کہ ملازمت کو چھوڑے 8 ماہ سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے اور وہ اپنے لیے کام کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ابھی آغاز ہے اور ابھی آمدنی کا کوئی قابل بھروسا ذریعہ بھی نہیں مگر یقین ہے کہ مستقبل میں سب اچھا ہوگا۔