25 دسمبر ، 2024
ماضی کی اکثر فلموں میں دکھایا جاتا تھا کہ پیدائش کے بعد بچہ اپنے خاندان سے بچھڑ جاتا اور پھر برسوں بعد حقیقی گھروالوں سے دوبارہ ملتا ہے۔
ایسا ہی کچھ امریکا میں حقیقت بن گیا جہاں 7 دہائیوں سے زائد عرصے بعد ایک شخص اپنے حقیقی خاندان سے ملنے میں کامیاب ہوا۔
ڈکسن ہینڈشا نامی یہ شخص بہت عرصے تک یہی سمجھتا رہا تھا کہ وہ اپنے گھر کا واحد بچہ ہے۔
مگر گود لیے جانے کے دہائیوں بعد 75 سالہ شخص کو علم ہوا کہ اس کے سوتیلے بہن بھائی بھی ہیں، جن سے اس کی ملاقات دسمبر 2024 میں ہوئی۔
نارتھ کیرولائنا میں رہنے والے ڈکسن ہینڈشا ریاست نیویارک کے شہر روچسٹر گئے جہاں انہوں نے خاندان کی سالانہ کرسمس پارٹی کے موقع پر پہلی بار اپنے بہن بھائیوں سے ملاقات کی۔
20 دسمبر کو انہوں نے امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'پوری زندگی میں یہ خواب دیکھتا رہا کہ کہیں میرے بہن بھائی ہوں گے، یہ میرا کرسمس کا پہلا کرشمہ ہے'۔
21 دسمبر کو انہوں نے اپنے خاندان کے 50 سے زائد رشتے داروں سے ملاقات کی، جن کے بارے میں انہیں رواں سال کے شروع تک علم بھی نہیں تھا۔
بہن، بھائیوں، کزنز اور ان کے بچوں سے ملاقات ڈکسن ہینڈشا کے لیے خوشگوار حیرت کا باعث بنی، جو گود لینے والے والدین کے اکلوتے بچے تھے، جبکہ ان کی اپنی کوئی اولاد بھی نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 'میں اب تک کسی ایسے فرد سے نہیں ملا تھا جس کا ڈی این اے میرے ڈی این اے سے شیئر ہوتا ہو'۔
1949 میں بفالو، نیویارک میں پیدا ہونے والے ڈکسن ہینڈشا کو 3 ماہ کی عمر میں ایک جوڑے نے گود لے لیا تھا اور ان کا بچپن بہت اچھا گزرا تھا، جبکہ گود لینے والے والدین نے بھی انہیں حقیقت بتا دی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 'میں ہمیشہ سے اپنے خاندان کو ڈھونڈنا چاہتا تھا، مگر ریاست نیویارک میں گود لینے سے قبل کے پیدائشی سرٹیفکیٹ کے ڈیٹا تک رسائی ممکن نہیں تھی تو میرے لیے حقیقت جاننا ممکن نہیں تھا'۔
2019 میں ایک قانون کی منظوری کے بعد 2020 میں گود لیے گئے بچوں کے اصل پیدائشی سرٹیفکیٹس کا ڈیٹا عوام کے لیے جاری کر دیا گیا۔
ڈکسن ہینڈشا کو اپنا اصل پیدائشی سرٹیفکیٹ اگست 2024 میں ملا اور پھر انہیں اپنے حقیقی والد رابرٹ رومنگ کے نام کا علم ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے جو کام سب سے پہلے کیا وہ اپنے والد کے نام کو گوگل پر سرچ کرنا تھا، جہاں ان کی موت کا علم ہوا، میں یہ جان کر دنگ رہ گیا کہ وہ دیکھنے میں بالکل میرے جیسے تھے جبکہ مجھے یہ بھی علم ہوا کہ میری ایک بہن اور 4 بھائی بھی ہیں'۔
انہیں یہ علم نہیں کہ حقیقی والدین نے انہیں کسی اور جوڑے کے حوالے کیوں کیا، مگر اب انہیں یہ معلوم ہوچکا ہے کہ ان کے والد نے کارنیل یونیورسٹی سے گریجویشن کیا جبکہ ان کی والدہ ڈیپارٹمنٹ سیکرٹری تھیں۔
ان کی حقیقی والدہ کے ہاں مزید کوئی اولاد نہیں ہوئی مگر انہیں علم ہوا کہ رابرٹ رومنگ نے روچسٹر کی ایک خاتون سے شادی کی، جس کے پہلے سے 3 بیٹے تھے۔
بعد ازاں اس جوڑے کے مزید 2 بچے ہوئے جس کے بعد انہوں نے اپنے والد کی جانب سے گود لیے گئے گیری رومنگ سے رابطہ کیا۔
جب گیری رومنگ کو ڈکسن ہینڈشا کی پہلی کال موصول ہوئی تو وہ کھانا کھا رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ 'میں نے فون اٹھایا مگر نمبر کو شناخت نہیں کرسکا، میں ایسی کالز بہت کم سنتا ہوں جن میں نمبر کی شناخت نہ ہوسکے، مگر اس وقت میں نے فون اٹھالیا'۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 'دوسری طرف سے کہا گیا کہ میرا نام ڈکسن ہے، کیا آپ گیری رومنگ ہیں؟ میں نے کہا کہ ہاں، تو اس نے کہا کہ میں آپ کا بھائی ہوں اور میں سن کر حیران رہ گیا'۔
ڈکسن ہینڈشا نے اپنی تصویر گیری رومنگ کو بھیجی اور گیری نے اپنے سوتیلے والد کے چہرے کو فوری پہچان لیا۔
ڈکسن ہینڈشا کی اس تصویر کو گیری نے دیگر بہن بھائیوں کو بھیجا اور ڈھائی گھنٹے تک انہیں سسپنس میں رکھنے کے بعد بتایا کہ یہ ہمارا نیا بھائی ہے۔
ابھی ڈکسن ہینڈشا کرسمس کا دن تو اپنے نئے خاندان کے ساتھ نہیں گزار رہے مگر وہ مستقبل قریب میں زیادہ وقت ان کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں۔