07 جون ، 2022
اگرچہ بے ربط، بے محل، بے مقصد، بے معنی بیانیے تراشنے کے علاوہ ہرزہ سرائی اور لغو بیانی تحریک انصاف کے راہبر عمران خان کا خاصہ رہا ہے ۔۔۔اور ان کے مؤقف یا بیان پر کوئی ذی عقل دھیان دینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔۔۔لیکن ان کے حالیہ بیانیہ نے ساری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔۔۔ذہن ماؤف ہونے لگا۔۔اور طبیعت پر افسردگی طاری ہو گئی اور سوچ ماضی کی گرفت میں آ گئی۔۔۔
جب 16 دسمبر 1971 میں ہمارا بازو ہمارے وجود سے کٹ چکا تھا۔۔۔وہ وقت یاد ہے۔۔۔جب مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی خبر عیاں ہوتے ہی عوام گھروں سے باہر نکل آئے اور کسی سمت کا تعین کئے بغیر راولپنڈی کے کمیٹی چوک میں جمع ہونے لگے۔۔۔دیکھتے ہی دیکھتے ارد گرد سے آئے ہوئے لوگوں کا ہجوم بن گیا۔۔۔چہروں پر اداسی لئے لوگ حیران نگاہوں سے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔۔۔ہر شخص کے ہونٹوں پر سوال تھا لیکن پوچھنے کی جرات نہیں تھی۔۔۔
شاید اس لئے کہ ان لوگوں میں سچ سننے کی ہمت نہیں تھی۔۔۔ٹوٹ جانے کا سچ ۔۔۔اور رشتے منقطع ہو جانے کا سچ۔..کیونکہ وہ ایسی حقیقت کو تسلیم کرنے کے لئے تیار ہی نہیں تھے ۔۔۔جس کے نتیجے میں ان کی قوم اور ان کا مان ٹوٹ جائیں۔۔۔سب ایک دوسرے کے ان کہے دکھ محسوس کرنے اور انہیں بانٹے کی خواہش لئے اس کی تلاش میں تھا۔۔۔جو اس سے چھن گیا تھا۔۔۔سب کو یہ معلوم تھا کہ انہیں چھوڑ جانے والا واپس نہیں آئے گا۔۔۔لیکن یہ حقیقت تسلیم کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں تھا ۔۔۔البتہ اس کے اسباب کے بارے میں سننے کے لئے بیتاب تھا۔۔۔پھر یکایک ضبط کا بندھن ٹوٹ گیا ۔۔۔اور سب دھاڑیں مار کر رونے لگے۔۔۔ماحول ماتم کدہ بن گیا۔۔۔لیکن سوگوار ماحول میں انتشار پھیلانے والا کوئی نہیں تھا۔۔۔محبت اور یکجہتی کی فضا تھی۔۔۔سب کا دکھ سانجھا تھا۔۔۔ان کا وجود کٹ گیا تھا۔۔۔ہر جسم اپنا بازو کٹنے کے درد کی شدت محسوس کر رہا تھا۔۔۔مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہو گیا تھا۔۔۔
51 برس قبل یہ قوم جس اذیتناک کیفیت سے گزری تھی۔۔۔اسی نوعیت کے حالات عمران خان کے نئے بیانیہ کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کئے (یعنی اگر انہیں اقتدار نہ دیا گیا)۔۔۔تو اس ملک کے تین ٹکڑے ہو جائیں گے۔۔۔فوج اس سے پہلے تباہ ہو جائے گی۔۔۔ایٹمی اثاثے چھین لئے جائیں گے۔۔۔ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔۔۔بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کا منصوبہ مکمل ہو چکا ہے۔۔۔اس لئے عمران خان کو اقتدار میں لانے والی اسٹیبلشمنٹ موجودہ قیادت کو ہٹا کر عمران خان کو اقتدار میں لائے ورنہ یہ ملک نہیں رہے گا۔۔۔
صاحب فہم لوگوں کا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ عمران خان نہ تو اچھا کرکٹر رہا ہے، نہ اچھا سیاستدان اور نہ ہی حب الوطن پاکستانی۔۔۔اسی لئے نہ سپورٹس مین سپرٹ سے آگاہی ہے اور نہ سیاست کا شعور۔۔۔
عمران خان صاحب! یہ قوم اتنی کمزور نہیں کہ کسی دشمن کی خواہش یا سازش کے سامنے سر جھکا کر اس ملک کو ٹکڑوں میں تقسیم ہوتا دیکھتی رہے۔۔۔جب بھی اس دھرتی کو ضرورت پڑی۔۔۔یہ فوم ان سازشیوں کے سامنے کھڑی ہو گی ۔۔۔یہ قوم سازش کرنے والوں کے ٹکڑے کرنے کا حوصلہ اور طاقت رکھتی ہے۔۔۔مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا نافابل اندمال زخم آپ کے سیاسی بیانیہ کی وجہ سے ایک بار پھر تازہ ہو گیا ہے۔۔۔آپ سے گزارش ہے کہ اقتدار کے حصول کے لئے ملک کی سلامتی کا سودہ نہ کریں۔۔۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کوئی دشمن اس ملک کو اس کے جوہری اثاثوں سے محروم کرنے کے حوالے سے سوچنے کی بھی ہمت سکتا ہے؟
آپ کا نام ان لوگوں کی فہرست میں شامل نہیں جنہوں اس ملک کو ایٹمی طاقت بنانے یا اس کی دفاعی قوت میں اضافہ کرنے میں کوئی حصہ ڈالا ہو۔۔۔ذوالفقار علی بھٹو کی طرح بننے کے لئے وژن کا کینوس کشادہ ہونا ضروری ہے۔۔۔بھٹو کی شخصیث میں تکبر اور رعونت نام کی کسی برائی اثر نہیں تھا۔۔۔دنیا سے ٹکرا کر ایٹمی طاقت بننے کی بنیاد رکھی ۔۔۔جس کے خاتمے کی آوازیں آپ کی جانب سے آ رہی ہیں۔۔۔اپنی ساڑھے تین سالہ کاکردگی پر نظر ڈالیں۔۔۔اور اپنا احتساب خود کریں۔۔۔آپ کے لا یعنی رویے سے تو یہی تاثر ملتا ہے کہ یہ ملک اور اس کی تعظیم آپ کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔۔۔اہم ہے تو صرف طاقت کے زور پر حکمرانی کرنا ہے۔۔۔ان حالات میں جب اس ملک اور اس کی سلامتی کے بارے میں سوچ اس قدر مخاصفانہ ہے۔۔۔حکمرانی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔۔۔
آپ یہ جانتے ہیں کہ ہماری قوم کتنی تیزی کے ساتھ ہجوم میں تبدیل ہو رہی ہے۔۔۔صرف اقتدار کے لئے نئی نسل کو گمراہی کی دلدل میں جھونکا جا رہا ہے۔۔۔اس قومی تنزلی کا ذمہ دار کون ہے۔۔؟ کیا یہی تبدیلی کا وژن تھا ۔۔۔؟؟
۔۔۔سیاسی شعور رکھنے والے صحیح کہتے ہیں۔۔کہ بعض گمراہوں کو تربیت کی نہیں ۔۔.علاج کی ضرورت ہوتی ہے...!!
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔