Time 14 جون ، 2022
پاکستان

میاں نوازشریف کی فوری وطن واپسی ناممکن؟

فوٹو؛ فائل
فوٹو؛ فائل

پاسپورٹ جاری ہونے کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف چند ماہ میں وطن واپس آجائیں گے تاہم فی الحال یہ امکان تقریباً ختم ہوگیا ہے۔ 

جیونیوز کو ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے میاں نوازشریف کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنا علاج مکمل ہونے تک کسی بھی غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کے معالجین نے انہیں یہ مشورہ برطانیہ میں کورونا وائرس کا نیا سب ویرینٹ سامنے آنے کے بعد دیا ہے۔ بی اے 5 سب ویرینٹ نہ صرف برطانیہ بلکہ جرمنی اور پرتگال سمیت بعض یورپی ممالک میں بھی پھیل رہا ہے اور اس ماہ کے اوائل میں پرتگال میں صرف بدھ کو 26 ہزار 8 سو 48 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ 47 اموات واقع ہوئیں۔

دنیا میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اور اس سے جڑی منہگائی نے عالمی میڈیا کی توجہ کورونا سے ہٹادی ہے، یوکرین پر روس کے حملے اور اس سے پیدا صورتحال بھی مغربی میڈیا کی نظریں اس اہم تنازعہ پر مرکوز کیے ہوئے ہیں جو امریکا اور روس کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔ مگر یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ صرف پیر ہی کو امریکا میں کورونا سے 64، جنوبی کوریا میں 17، جاپان میں 12، آسٹریلیا میں 6 اور تھائی لینڈ میں 15 اموات ہوئی ہیں۔

ایسے میں ورلڈ میڈیکل ایسوسی ایشن کے چیئرمین فرینک الریخ مونٹگمری نے واضح کیا ہے کہ 'کورونا ابھی ختم نہیں ہوا اور یہ پرتگال میں وبا بڑے پیمانے پر پھیلنے سے واضح ہے'۔

پاکستان میں بھی میڈیا کی ہیڈ لائنز سیاسی حالات اور معاشی ابتر صورتحال ہی کی عکاس ہیں، کورونا کیسز اور اس سے جڑی اموات کی تعداد میں غیرمعمولی کمی کے سبب یہ تصور کر لیا گیا ہے کہ وبا ختم ہوگئی۔

میاں نوازشریف کو ان کے معالجین نے وطن واپسی سے اس لیے بھی گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ جرمنی کی وزیر خارجہ انا لینا بیئربوک جنہوں نے چند ہی روز پہلے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو سے اسلام آباد میں ملاقات کی تھی، انہیں وزیراعظم شہبازشریف سے بھی ملنا تھا مگر وہ اچانک کورونا میں مبتلا ہوئیں اور دورہ مختصر کرکے انہیں وطن لوٹنا پڑا۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کو ٹاکا سوبو بیماری لاحق ہے۔ جس کے مریض قوت مدافعت میں غیر معمولی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس صورت میں اگر میاں نوازشریف وطن واپس آنا چاہیں تو ائیرپورٹس پر موجود مختلف ممالک کے مسافر اور انہیں لینے یا چھوڑنے آئے ایسے عزیز واقارب جو کوروونا میں مبتلا ہوں، ان سے وائرس منتقل ہونے کا خدشہ برقرار رہے گا۔ یہ بات اپنی جگہ کہ دنیا بھر میں لوگ اب فضائی سفر کررہے ہیں مگر قوت مدافعت میں غیر معمولی کمی کا شکار مریضوں کو اب بھی احتیاطی اقدامات کی ہدایات کی جارہی ہیں۔

پاکستان میں بیماری ہی نہیں، بہت سی چیزوں کو سیاسی رنگ دیا جانا اپنی جگہ مگر یہ حقیقت ہے کہ کئی ایسے لیڈر ہیں جنہیں زندگی میں ان کے مخالفین نے برا بھلا کہا مگر موت کے بعد وہی ہیرو قرار دے دیے گئے۔

ایسے میں سابق وزیراعظم کے معالجین کا مشورہ ہے کہ 'بہتر ہوگا کہ نوازشریف وطن واپسی پر غور سے پہلے اپنا علاج مکمل کرنے کو ترجیع دیں' تاکہ وطن واپسی پر ان کی صحت کو خطرات لاحق نہ ہوں۔

ایسے میں امکان یہ ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف ممکنہ طورپر اس سال وطن نہیں لوٹ سکیں گے، علاج مکمل کرلیا گیا اور صحت سے متعلق معاملات میں کوئی پیچیدگیاں ڈاکٹروں کو نظر نہ آئیں تو میاں نوازشریف اگلے سال وطن لوٹ پائیں گے۔

ن لیگ کی خواہش ہے کہ میاں نوازشریف کم سے کم الیکشن سے پہلے وطن ضرور لوٹیں تاکہ اپنے سادہ مگر  پراثر انداز خطابت سے جلسوں میں نئی روح پھونکیں جس سے ن لیگ کے ایک بار پھر برسر اقتدار آنے کے امکانات بڑھیں ، تاہم اب یہ علاج کے بعد ٹیسٹ رپورٹس ہی پر منحصر ہوگا کہ میاں نوازشریف الیکشن سے پہلے وطن لوٹ سکیں گے یا نہیں۔

مزید خبریں :