کاروبار
Time 29 جولائی ، 2022

آئی ایم ایف نے عالمی شرح نمو 3.2 فیصد تک گرنے کی پیشگوئی کردی

دنیا بھر میں توقع سے زیادہ افراط زر سخت مالی حالات پیدا کر رہی ہے: آئی ایم رپورٹ/ فائل فوٹو
دنیا بھر میں توقع سے زیادہ افراط زر سخت مالی حالات پیدا کر رہی ہے: آئی ایم رپورٹ/ فائل فوٹو

بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے دنیا کے معاشی نکتہ نظرکو’تاریک اور زیادہ غیر یقینی‘ قرار دیتے ہوئے عالمی جی ڈی پی کی پیشگوئی کو 2022 میں 3.2 اور 2023 میں 2.9 فیصد تک کم کر دیا ہے۔

2021 میں عارضی بحالی کے بعد 2022 میں عالمی معیشت میں تیزی سے تاریک پیش رفت ہوئی، وبائی امراض کی وجہ سے پہلے ہی کمزور عالمی معیشت کو کئی جھٹکے لگ چکے ہیں۔

آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہاہےکہ دنیا بھر میں توقع سے زیادہ افراط زر سخت مالی حالات پیدا کر رہی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی جی ڈی پی نمو کا تخمینہ 3 سے 4 فیصد تک کم کردیا جب کہ ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مالی سال 2022 سے 2023 میں پاکستان کی جی ڈی پی نمو کم ہو کر 4 فیصد رہ جائے گی۔

 پاکستان کی معیشت مختلف چیلنجز میں گھری ہوئی ہے، بڑھتے کرنٹ خسارے نے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن کومزید بگاڑدیاہے۔

 ادھرایشیائی ترقیاتی بینک کاکہناہےکہ پاکستان میں جی ڈی پی کی نمو معتدل رہنے کی توقع ہے، بجلی اور تیل کے شعبوں کے لیے ٹیرف میں اضافے کے لیے سبسڈی واپس لینے کی وجہ سے پاکستان میں افراط زر کادباوبڑھ گیا ہے۔

 ٹیکسٹائل سیکٹر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صنعت 2022 سے 2023 کا ہدف حاصل کرنامشکل ہوگاکیونکہ روس سے یوکرین کی جنگ کی وجہ سے مہنگائی میں بڑے پیمانے پر اضافے کی وجہ سے امریکا، یورپی یونین اور چین کی منڈیوں میں ڈیمانڈ میں کمی آئی ہے۔

 آئی ایم ایف کاکہناہےکہ یوکرین میں جنگ کے نتیجے میں 2023 میں جرمنی، فرانس اور اسپین کی بڑی معیشتوں میں مزید نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔ 

مزید خبریں :