Time 29 جولائی ، 2022
پاکستان

فائز عیسیٰ کی رائے کے دوران چیف جسٹس غیر جمہوری عمل کرتے ہوئے چلے گئے، جسٹس طارق کا خط

معاملہ واضح ہوگیا تھا کہ کمیشن کے پانچ ارکان نے نامزدگیوں کو نامنظور کر دیا تھا، چیف جسٹس رائے سننے کے بعد فیصلہ سنانے کی بجائے اچانک میٹنگ سے اٹھ گئے: جسٹس طارق مسعود— فوٹو: فائل
معاملہ واضح ہوگیا تھا کہ کمیشن کے پانچ ارکان نے نامزدگیوں کو نامنظور کر دیا تھا، چیف جسٹس رائے سننے کے بعد فیصلہ سنانے کی بجائے اچانک میٹنگ سے اٹھ گئے: جسٹس طارق مسعود— فوٹو: فائل

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے گزشتہ روز کے اجلاس پر سپریم کورٹ کے ایک اور جج نے خط لکھ دیا۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے چیف جسٹس اور جوڈیشل کمیشن کے ارکان کو خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس شروع ہوا تو چیف جسٹس نے اپنے نامزد ججز کے کوائف کے بارےمیں بتایا اور جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی نےچار ججزکی تقرری کے حق میں رائے دی۔

جسٹس طارق مسعود کا کہنا ہے کہ جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی نے ایک جج کی تقرری کے خلاف رائے دی، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ نے چیف جسٹس کے ناموں کی منظوری دی اور میں نے بھی اپنی باری پر رائے دی، میں نے جسٹس اطہر من اللہ کی سپریم کورٹ میں تقرری کا کہا۔

جسٹس طارق مسعود کا کہنا تھاکہ میں نے بھی سندھ ہائیکورٹ کے تین اور لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج کی نامزدگی نامنظور کی، ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز میں جسٹس اطہر من اللہ سینیئر ترین جج ہیں، اٹارنی جنرل، وزیر قانون اور بار کونسل کے نمائندوں نے مجھ سے اتفاق کیا۔

جسٹس طارق مسعود نے خط کے متن میں کہا ہے کہ اٹارنی جنرل، وزیرقانون اور بارکونسل نمائندوں نے چار نامزد ججز کی تقرری نامنظورکی۔

خط کے متن کے مطابق جسٹس فائزعیسیٰ چیف جسٹس کی جانب سے نامزدگیوں کو نامنظور کرنے کی وجوہات بتا رہےتھے کہ اس دوران چیف جسٹس غیرمعمولی اور غیرجمہوری عمل کرتے ہوئے اٹھ کر چلے گئے اور چیف جسٹس کمیشن کا فیصلہ لکھوائے بغیر اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔

 جسٹس طارق مسعود کا کہنا تھاکہ جسٹس فائز عیسیٰ نے نامزد ججوں کو نامنظور کرنے کی میری رائے سے اتفاق کیا، معاملہ واضح ہوگیا تھا کہ کمیشن کے پانچ ارکان نے نامزدگیوں کو نامنظور کر دیا تھا، چیف جسٹس رائے سننے کے بعد فیصلہ سنانے کی بجائے اچانک میٹنگ سے اٹھ گئے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے باقاعدہ میٹنگ کو ختم کرنے کے بجائے ملتوی کہہ کر اٹھ گئے، یہ واضح ہوگیا تھا کمیشن میں سے پانچ ارکان نے نامزدگیوں کو نامنظور کیا ہے، سپریم کورٹ پی آر او کی پریس ریلیز کیسے جاری ہوئی، پی آر او کمیشن کا رکن نہیں ہے، سپریم کورٹ ترجمان کی طرف سے جاری اعلامیہ حقائق کے برعکس ہے، سپریم کورٹ ترجمان جوڈیشل کمیشن کا ممبر ہے نہ سیکرٹری، اجلاس میں ارکان نے پانچ چارکے تناسب سے پانچوں نام مسترد کیے۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن اجلاس کے درست منٹس فوری جاری کریں، جوڈیشل کمیشن کے تفصیلی منٹس پبلک کرنے سے افواہوں کا خاتمہ ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس کے نامزد ججز کے نام کثرت رائے سے مسترد کردیے گئے تھے۔

تاہم سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کیا گیا ہے ، اجلاس مؤخر کرنے کی حمایت اٹارنی جنرل نے بھی کی، اجلاس مؤخر کرنے سے متعلق 5 ارکان کے ووٹ آئے، ناموں پر بحث کےبعدچیف جسٹس نے نئے ججز سے متعلق مزید ڈیٹا فراہم کرنےکی ہدایت کی۔

اس حوالے سے سپریم کورٹ کے سینیئر جج قاضی فائز عیسیٰ نے بھی خط لکھا تھا۔

مزید خبریں :