Time 30 جولائی ، 2022
دنیا

بحرالکاہل میں پراسرار سرخ روشنیاں، معمہ کیا ہے؟

ہمین کوئی اندازہ نہیں تھا کہ ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ کیا چیز ہے: جہاز کا پائلٹ — اسکرین شاٹ
ہمین کوئی اندازہ نہیں تھا کہ ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ کیا چیز ہے: جہاز کا پائلٹ — اسکرین شاٹ

31 ہزار فوٹ بلندی پر بحر الکاہل  (پیسیفک)کے اوپر اڑتے جہاز سے سمندرمیں نظر آنے والی پراسرار اور عجیب  سرخ روشنی کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر عجیب بحث چھڑ گئی ہے۔

پراسرار سرخ روشنیوں کہ دیکھنے کے بعد تصاویر اور ویڈیو بنانے والے جہاز کے پائلٹ نے سی این این کو بتایا کہ انہیں کوئی اندازہ نہیں تھا کہ وہ جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ کیا چیز ہے،  ہم اس پر مذاق کرنے لگے کہ یا تو ہم کسی فوجی مشق کے مناظر دیکھ رہے ہیں یا پھر خلائی مخلوق کے حملے کی زد پہ آگئے ہیں۔

جیسے ہی بحرالکاہل میں سرخ روشنیوں کی یہ تصاویر اور مختصر وڈیو انٹرنیٹ پر آئی تو اس کے بعد صارفین نے اپنے اپنے طریقے سے اندازے لگانے شروع کر دیے کہ یہ کیا چیز ہو سکتی ہے؟

چھ صارفین کا خیال تھا کہ یہ جہاز ٹویلائیٹ زون کے اوپر اڑان بھر رہا ہے، کچھ کا خیال تھا کہ یہ دنیا کے خاتمے کا اشارہ ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ
چھ صارفین کا خیال تھا کہ یہ جہاز ٹویلائیٹ زون کے اوپر اڑان بھر رہا ہے، کچھ کا خیال تھا کہ یہ دنیا کے خاتمے کا اشارہ ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ

کچھ صارفین کا خیال تھا کہ یہ جہاز ٹویلائیٹ زون کے اوپر اڑان بھر رہا ہے، کچھ کا خیال تھا کہ یہ دنیا کے خاتمے کا اشارہ ہے، کسی نے لکھا کہ سمندر کے اندر کسی آتش فشاں کے پھٹنے کا منظر ہے جبکہ کسی کو لگا کہ یہ کوئی یو ایف او (Unidentified Floating object) ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کی اندازے یہیں پر بس نہیں ہوئے بلکہ ایک صارف نے لکھا کہ یہ تو ‘اسٹرینجر تھنگز’ ہیں، خیال رہے کہ رواں برس نیٹ فلکس اسٹریمنگ سائیٹ پر معروف ویب سیریز اسٹرینجر تھنگز کا چوتھا سیزن رلیز کیا گیا تھا جس میں دنیا کے ایک اور زاویے کو دکھایا گیا ہے جسے سیریز میں ‘اپ سائیڈ ڈائوں’ کا نام دیا گیا ہے۔

ویدر ماڈلنگ کے ماہر پی ایچ ڈی اسکالر نیل جیکب کا کہنا تھا کہ یہ کوئی عجیب و غریب چیز نہیں بلکہ مچھلیاں پکڑنے کے جال ہیں — فوٹو: اسکرین شاٹ
ویدر ماڈلنگ کے ماہر پی ایچ ڈی اسکالر نیل جیکب کا کہنا تھا کہ یہ کوئی عجیب و غریب چیز نہیں بلکہ مچھلیاں پکڑنے کے جال ہیں — فوٹو: اسکرین شاٹ

سوشل میڈیا پر گردش کرتی ان تصاویر اور ان پر صارفین کے تبصروں کے بعد سی این این کی جانب سے اس معاملے کی سائنسی وضاحت حاصل کرنے کے لیے ویدر ماڈلنگ کے ماہر پی ایچ ڈی اسکالر نیل جیکب سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ کوئی عجیب و غریب چیز نہیں بلکہ مچھلیاں پکڑنے کے جال ہیں۔

تیز ایل ای ڈی روشنیوں پر مچھلیاں روشنی کے طرف آتی ہیں اور شکاریوں کے جال میں پھنس جاتی ہے: نیل جیکب — فوٹو: اسکرین شاٹ
تیز ایل ای ڈی روشنیوں پر مچھلیاں روشنی کے طرف آتی ہیں اور شکاریوں کے جال میں پھنس جاتی ہے: نیل جیکب — فوٹو: اسکرین شاٹ

نیل جیکب نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ایک خاص قسم کی ساری (Saury) نامی مچھلی کے شکار کے لیے استعمال کی جاتی ہیں، کیوں کہ تیز ایل ای ڈی روشنیوں پر وہ مچھلیاں روشنی کی طرف آتی ہیں اور شکاریوں کے جال میں پھنس جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ ان روشنیوں کو اسپیس سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

مزید خبریں :