بلوچستان میں سیلاب سے تباہی، متاثرین حکومتی امداد کے منتظر

بلوچستان میں سیلابی پانی اتر گیا لیکن پیچھے تباہی چھوڑ گیا جس سے نظامِ زندگی مفلوج ہو گیا ہے/ فائل فوٹو
بلوچستان میں سیلابی پانی اتر گیا لیکن پیچھے تباہی چھوڑ گیا جس سے نظامِ زندگی مفلوج ہو گیا ہے/ فائل فوٹو

 بلوچستان میں سیلاب سے جاں بحق افرادکی تعداد 149 تک جا پہنچی ہے جب کہ متاثرین تاحال حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

صوبے میں سیلاب اور بارشوں سے ہونے والےحادثات میں 74 افراد زخمی ہوگئے جب کہ 14 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا۔

صوبے میں سیلاب اور بارشوں سے 16 پل ٹوٹ چکے ہیں اور 670 کلو میٹر پر مشتمل 6 مختلف شاہراہیں شدید متاثر ہوئی ہیں جب کہ 2 لاکھ ایکڑ پر فصلوں کو نقصانات پہنچا ہے۔

بلوچستان میں سیلابی پانی اتر گیا لیکن پیچھے تباہی چھوڑ گیا جس سے نظامِ زندگی مفلوج ہو گیا ہے۔

 بلوچستان میں گھر تباہ،کھانے پینے کی اشیا کی کمی اور بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن شروع نہ ہونے سے متاثرین کی مشکلات بڑھ گئیں جب کہ متعدد رابطہ سڑکیں بحال نہ ہو سکیں۔

چمن کے بالائی علاقوں میں مکانات اور رابطہ پل تاحال متاثر ہیں، راستے خراب ہونے کے باعث کوئی امداد نہیں پہنچی، جعفرآباد جھل مگسی کے سیلاب متاثرین بھی خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

 کوئٹہ کے نواحی علاقوں میں بھی متاثر ین بے سرو سامانی کےعالم میں حکومتی امداد کے منتظر  ہیں۔

مزید خبریں :