16 اگست ، 2022
سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ قومی کرکٹرز کو کب تک دوسرے ممالک کی ڈومیسٹک لیگز کھیلنے سے روک سکے گا۔
سابق آل راؤنڈر مدژر نذر نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ لیگز کے لیے کرکٹرز کو روکنا اب آسان نہیں ہے، زمانہ بدل چکا ہے، کرکٹرز کو ہر جگہ پر کرکٹ کھیلنے کی اجازت ہونی چاہیے ، پاکستان کے کھلاڑی ابھی تو نقصان برداشت کرلیں گے لیکن زیادہ دیر تک یہ ممکن نہیں ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اب کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک لیگز کھیلنے سے روکنے کا زمانہ نہیں ہے، ایمریٹس کرکٹ لیگ کے لیے پی سی بی کب تک کھلاڑیوں کو روک سکے گا؟
اب ڈومیسٹک لیگز کی وجہ سے ون ڈے کرکٹ ختم ہو گی: مدثر نذر
انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایٹ ملک دبئی کو لیگ کرانے کی اجازت دی ہے تو باقی ایسوسی ایٹ ممالک بھی اپنی اپنی لیگز کرائیں گے، اب ڈومیسٹک لیگز کی وجہ سے ون ڈے کرکٹ ختم ہو گی جب کہ ٹیسٹ کرکٹ پر دباؤ آئے گا۔
مدثر نذرکا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کو روکیں گے تو وہ عدالت جائیں گے کیونکہ کمانے سے کوئی روک نہیں سکتا، کیری پیکر کے دور میں جو ہوا اس کی مثال سب کو سامنے رکھنا ہوگی، یہ ایک چیلنجنگ دور ہے اور اس میں مشکل حالات کا سامنا ہوگا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ایج گروپ میں ٹریننگ دیتا ہوں، اب نوجوان لیگز کی طرف دیکھتے ہیں، وہ پوچھتے ہیں کہ وہ کیسے فرنچائز کرکٹ کی طرف جا سکتے ہیں، وہ اب ملک کا نہیں سوچتے، دنیا بھر کے کرکٹرز کی نگاہیں اب فرنچائز کرکٹ کی طرف مبذول ہیں، فرنچائزز تو اب ایک ایک سال کے کنٹریکٹ دینا شروع ہو رہی ہیں، ڈومیسٹک لیگز میں بھارتیوں کی اجارہ داری ہے، اب بھارتی بورڈ پر بھی فرنچائزز کا دباؤ ہے، انہیں بھی اجازت دینا پڑے گی ورنہ معاملہ عدالت جائےگا۔
'ماضی میں کچھ کھلاڑیوں کو معاہدے چھوڑنے کے عوض 80، 80 لاکھ روپے دیے تھے'
سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نسبتاً ایک غریب بورڈ ہے، کیا وہ ہر سال کھلاڑیوں کو مالی معاوضہ دے گا؟ ماضی میں کچھ کھلاڑیوں کو معاہدے چھوڑنے کے عوض 80، 80 لاکھ روپے دیے گئے تھے ، ماضی میں ایک دو کھلاڑی تھے کیا اب 12 سے 15 کھلاڑیوں کو معاہدے چھوڑنے کے معاوضے دیں گے؟
مدثر نذر نے مزید کہا کہ پاکستان میں کھلاڑیوں کا سینٹرل کنٹریکٹ اچھا ہے لیکن اب زمانہ بدل چکا ہے، ہمارے دور میں معاوضہ کچھ بھی نہیں تھا، سنٹرل کنٹریکٹ تھا نہیں لیکن ہم نے پھر بھی آسٹریلیا اور جنوبی افریقا میں معاہدے چھوڑے لیکن وہ دوسرا دور تھا، کھلاڑیوں کا مائنڈ سیٹ تبدیل ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کھلاڑی کنٹریکٹ لے رہے ہیں تو پاکستان کے کیوں نہیں لیں گے؟ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ دیگر لیگز کی وجہ سے پاکستان سپر لیگ بھی متاثر ہوگی، اس لیے ہمیں فنانشل ماڈل کو دیکھنا ہوگا۔