Time 25 اگست ، 2022
پاکستان

اسٹیبلشمنٹ کیخلاف عمران خان کو ٹھنڈا کرنے کیلئے نئی کوششیں شروع

پی ٹی آئی کے باخبر اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ جو شخص اس سلسلے میں سب سے زیادہ کام کر رہے ہیں ان کا نام فیصل واوڈا ہے۔ فوٹو فائل
پی ٹی آئی کے باخبر اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ جو شخص اس سلسلے میں سب سے زیادہ کام کر رہے ہیں ان کا نام فیصل واوڈا ہے۔ فوٹو فائل 

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے اندر سے اور وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے نئی کوششیں شروع کی جارہی ہیں تاکہ پارٹی چیئرمین عمران خان کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ٹکرائو سے روکا جا سکے۔

پی ٹی آئی کے باخبر اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ جو شخص اس سلسلے میں سب سے زیادہ کام کر رہے ہیں ان کا نام فیصل واوڈا ہے جبکہ پرویز خٹک بھی کوشش کر رہے ہیں۔ پنجاب میں پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت، ق لیگ سے پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس عمران خان کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خان کو مشورہ دیا جار ہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کشیدگی پی ٹی آئی اور خان کے مفاد میں نہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس سے پی ٹی آئی، ادارے اور ساتھ ہی ملک کو نقصان ہوگا۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کوششیں عمران خان کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے نرم کر سکتی ہیں اور آنے والے دنوں میں یہ تبدیلی بغور دیکھی جاسکے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ کی جانب جارحانہ رویے پر خوش نہیں لیکن عمران خان کے منہ پر یہ بات کہنے کی جرأت چند ایک میں ہی ہے۔

تاہم پارٹی میں کچھ تیز طرار لوگ بھی ہیں جو نہ صرف اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے عمران خان کے موقف کی حمایت کرتے ہیں بلکہ چاہتے ہیں کہ ان کے کانوں میں سازشی نظریات اور غلط معلومات بھی انڈیلتے ہیں تاکہ کشیدگی بڑھتی رہے۔

عجیب بات ہے کہ عمران خان نے کشیدگی کے نتیجے میں خطرات سے آگاہ کرنے والوں کی بجائےحالیہ ہفتوں اور مہینوں کے دوران ایسے ہی عناصر کی باتوں پر دھیان دیا ہے۔ حال ہی میں ہونے والے پارٹی کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصل واوڈا نے عمران خان کو خبردار کیا کہ کچھ لوگ آستین کا سانپ بن کر عمران خان کو نااہل قرار دلوانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور اپنے وزیراعظم بننے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔

دلیل یہ دی جاتی ہے کہ جب عمران خان ملٹری قیادت کیخلاف بات کرتے ہیں تو اس سے پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اور عمران خان کے حامی بے قابو ہو جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ ناخوشگوار بیانات اور ٹرینڈز کی حمایت کر رہے ہیں۔

ایسے ٹرینڈز ادارے کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں لیکن شاید ہی کسی پارٹی رہنما نے پارٹی کے سوشل میڈیا کارکنوں اور حامیوں کی مذمت کی ہو۔ اس کی بجائے، ایسے لوگوں کو عمران خان کے سوشل میڈیا کے مجاہدین قرار دیا جاتا ہے۔

اگرچہ پی ٹی آئی قیادت خود کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ایسے بیہودہ ٹوئٹر ٹرینڈز سے دور رکھتی آئی ہے لیکن لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد فوج کیخلاف ہونے والے پروپیگنڈے کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ 178؍ ٹوئٹر اکاؤنٹس کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔

تحقیقات کے نتیجے میں سوشل میڈیا کارکنوں اور ان کے ہینڈلرز کا سراغ لگایا گیا۔ 2350؍ پوسٹس 580؍ اکائونٹس سے کی گئی تھیں جبکہ مہم میں 18؍ بھارتی اکائونٹس بھی شامل تھے۔ لسبیلہ میں ریلیف آپریشن کے دوران فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے کے واقعے کے بعد پاک فوج کیخلاف ایک توہین آمیز مہم شروع کی گئی تھی۔ پی ٹی آئی کے کئی سوشل میڈیا کارکنوں نے اس پر معافی مانگ لی ہے۔

پی ٹی آئی کی قیادت میں سے کچھ لوگوں میں اس بات کا احساس پایا جاتا ہے کہ پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم اور کارکنوں کو شتر بے مہار کی طرح نہیں چھوڑا جا سکتا کہ وہ بس کسی بھی ریاستی ادارے کیخلاف سرخ لکیر پھلانگتے پھریں۔

تاہم، ایسی کوئی بھی پالیسی عمران خان کی منظوری کے سوا عمل میں نہیں لائی جاسکتی جو پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم کو اپنی سیاست اور مقبولیت کیلئے بیحد اہم سمجھتے ہیں۔

مزید خبریں :