31 اگست ، 2022
سابق سوویت یونین کے پہلے اور آخری صدر میخائل گورباچوف انتقال کرگئے، ان کی عمر 92 برس تھی، وہ طویل عرصے سے بیمار تھے۔ انتہائی متنازع شخصیت ہونےکے باوجود وہ قومی اورعالمی امور پر لیکچرز کے سبب تاحال مختلف حلقوں میں مقبول تھے، وہ پیشانی پر مخصوص پیدائشی نشان کی وجہ سے منفرد نظر آتے تھے۔
گورباچوف دو مارچ 1931 کو اسٹاوروپول میں روسی یوکرینی کسان گھرانے میں پیدا ہوئے ۔انہوں نے ذہین ترین طالب علم کی حیثیت سے 1955 میں ماسکو یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
1974 میں اپنے علاقے کی نہر تعمیر کرنے میں کلیدی کردار پر وہ کمیونسٹ پارٹی آف سوویت یونین (سی پی ایس یو )ٌ میں ابھر کرسامنے آئےکیونکہ اس نہر نے وسیع علاقے کو ایسا سیراب کیا تھا کہ جس سے غیر معمولی فصل پیدا ہوئی۔ یہی وجہ تھی کہ 1978میں وہ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سیکرٹری منتخب کرلیےگئے، 1985 میں انہیں سی پی ایس یو کا جنرل سیکرٹری منتخب کیاگیا، اس وقت وہ سوویت یونین کی پریسیڈیم آف دی سپریم سوویت کے چیئرمین بھی تھے، اس طرح وہ نہ صرف حکمران کمیونسٹ جماعت بلکہ ریاست کے بھی اعلیٰ ترین عہدوں پرفائز ہوگئے۔
میخائل گورباچوف کا دور کئی لحاظ سےغیرمعمولی طورپر اہم رہا، انہوں نے ملک میں اصلاحات متعارف کرائیں ، اقتدارپر پارٹی گرفت کے برعکس جمہوری انداز سےمنتخب پارلیمنٹ کو اختیارات دینےکی کوشش کی، ریاستی سینسرشپ کا خاتمہ کیا اور نجی کاروبار کو قانونی حیثیت دی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کوبھی سوویت مارکیٹ تک رسائی دے دی۔
گورباچوف نے نئی خارجہ پالیسی بھی ترتیب دی، انہوں نے افغانستان سے سوویت فوجی واپس بلائے اور خلیجی جنگ کے دوران واشنگٹن اوربغداد کےدرمیان ثالث کا کردار ادا کیا، تخفیف اسلحہ سے متعلق ان ہی کے معاہدوں نے پیرس چارٹرکی راہ ہموار کی تھی جس نے امریکا اور سوویت یونین کے درمیان عشروں سے جاری سرد جنگ ختم کردی تھی، یہ گورباچوف ہی تھے جن کی وجہ سے مشرقی اور مغربی یورپ کا اتحاد ممکن ہوا تھا، نومبر 1989 میں گورباچوف نے مشرقی جرمنی کا دورہ کیا جس کے بعد دیوار برلن گرادی گئی۔
عالمی امور میں کردار کےسبب 1990 میں میخائل گورباچوف کو امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا مگر وطن میں ان کی مقبولیت گرتی رہی، یہی وجہ تھی کہ 1991 میں کریمیا میں چھٹیاں گزارنےکے دوران انہیں ناکام فوجی بغاوت کا سامنا ہوا، جس میں انہیں گھر میں نظربندکر دیا گیا۔
سوویت یونین ٹوٹنےکے معاہدے پر دستخط کے بعد گورباچوف صدارت سے مستعفی ہوگئے تھے۔
گورباچوف کا دور اقتدار انتہائی متنازع ٹھہراکیونکہ معیشت تباہ ہوگئی اور بالآخر سوویت یونین دنیا کی سپرپاور حیثیت سے محروم ہوگیا۔گورباچوف ہی کے دور میں 26 اپریل 1986 کو چرنوبل پاور پلانٹ کے ری ایکٹر میں دھماکا ہوا تھا، سانحہ پر قوم کو اعتماد میں لینے کے لیے گورباچوف کوکئی ہفتے لگے تھے، بعد میں گورباچوف نے دعویٰ کیا تھا کہ سوویت یونین ان کے اصلاحاتی پروگراموں کی وجہ سے نہیں بلکہ چرنوبل سانحہ کی وجہ سے ٹوٹا تھا۔
مغربی ممالک میں میخائل گورباچوف کو امریکا اور سوویت یونین کےدرمیان سرد جنگ ختم کرنے پر سراہا جاتا ہے تاہم سوویت دور کے اکثر تجزیہ کاروں کے نزدیک گوربا چوف کی پالیسیوں نے 1991 میں سوویت یونین کا شیرازہ بکھیرنے کی راہ ہموار کی اور آج روس جس بحران سے گزر رہا ہے اس کی بڑی ذمہ داری گورباچوف ہی پر عائد ہوتی ہے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔