01 ستمبر ، 2022
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک رپورٹر مجھے تنگ کر رہا تھا تو میں نے اس سے کہا تھاکہ میں خطرناک ہوں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت سے قبل ایک صحافی نے پی ٹی آئی چیئرمین سے سوال کیا کہ آپ کیوں کہتے ہیں میں خطرناک ہو گیا ہوں؟
صحافی کے سوال پر سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ ایک صحافی ہے جو مجھ سے اس طرح کے سوالات بار بار پوچھتا ہے، میں نے اس لیے کہا میں بہت خطرناک ہوں۔
دوسری جانب صحافیوں نے عمران خان سے سوال کیا کہ عدالت سے معافی مانگیں گے یا نہیں؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دینے سے گریز کیا اور صحافیوں سے کہا آپ مشورہ دیں کیا کروں ؟
یاد رہے کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پرکیس کرنےکا اعلان کیا تھا اور دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لےکر دھمکی بھی دی تھی تاہم گزشتہ روز خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے سے متعلق توہین عدالت کے کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو 7 روز میں دوبارہ جواب جمع کرانے کی مہلت مل گئی۔
مزید برآں صحافیوں کی جانب سے ایک اور سوال پوچھا گیا کہ انتخابات کب تک ہوتے دیکھ رہے ہیں؟ تو اس پر چیئر مین تحریک انصاف نے کہا کہ انتخابات ہوں گے اور بہت جلد ہوں گے؟
چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ لوگ سیلاب کی وجہ سے متاثر ہیں، سیلاب متاثرین ان کی ذمے داری ہیں، اس کے ساتھ اپنی آزادی کی تحریک کے لیے بھی بھرپور کام کریں گے۔
عمران خان نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا نام لیے بغیر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ ڈیزل سے زیادہ کام کریں گے۔