13 ستمبر ، 2022
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے تحریک انصاف حکومت کے فلیگ شپ 10 بلین ٹری سونامی پروجیکٹ کے تین سال کے آڈٹ میں 3 ارب 49کروڑ 35لاکھ روپے سے زائد کی سنگین بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں کا سراغ لگالیا۔
آڈیٹر جنرل کی جانب سے ایک ارب 25 کروڑ 90 لاکھ روپے کے اخراجات کو مشکوک اور 98 کروڑ 29 لاکھ روپے کے اخراجات کو فرضی اورجعلی قرار دے دیا گیا ہے اور ذمے داروں کے خلاف کارروائی بھی تجویز کی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق آڈیٹرز نے ایک ارب 25کروڑ 90لاکھ روپے کے اخراجات کو مشکوک اور 98کروڑ 29لاکھ روپے کے اخراجات کو فرضی اورجعلی قرار دیا ہے۔ تقریباً ایک ارب 25 کروڑ 16 لاکھ کے اخراجات کو غیر قانونی اور غیر ضروری قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں اصل کامیابیوں کے برعکس جعلی، فراڈ اور زائد رپورٹنگ کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق 16 ہزار953 ہیکٹر پر مختلف سرکلز میں قائم سابقہ بلین ٹری سونامی پروجیکٹ کے انکلوژرز کو 10 بلین ٹری سونامی کے حصے کے طور پر دکھایا گیا تھا جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 30کروڑ 55 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔
رپوٹ کے مطابق جعلی اور ضرورت سے زیادہ رپورٹنگ چترال، دیر کوہستان، لوئر دیر، مالاکنڈ، کنہار واٹرشیڈ، اونہار واٹرشیڈ فاریسٹ ڈویژن میں کی گئی۔
آڈٹ رپورٹ میں ذمے داروں کے خلاف اعلیٰ سطح کی انکوائری کے ساتھ ساتھ فوری طور پر 15 کروڑ 53 لاکھ روپے کی ریکوری کی سفارش کی گئی ہے جبکہ نقصان کا ذمے دار پوری چین آف کمانڈ کو قرار دیا گیا ہے اور اسے بے نقاب کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔