Time 16 ستمبر ، 2022
پاکستان

’لاڈلا‘ خان سے ’سادہ لوح‘ عباسی تک

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

’لاڈلا‘ خان سے ’سادہ لوح‘ عباسی تک، چار سابق وزرائے اعظم کے لیے سیکورٹی کی تعیناتی کا موازنہ۔ اگر چار سابق وزرائے اعظم عمران خان، شاہد خاقان عباسی، راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی کو فراہم کی جانے والی سرکاری سیکورٹی کی سطح کی بنیاد پر پرکھا جائے تو خان واقعی ’لاڈلا‘ (منظور نظر یا چہیتا) ہے۔

دی نیوز کے ساتھ شیئر کی گئی سرکاری معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ عمران خان کو قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں کی جانب سے 255 سکیورٹی اہلکار فراہم کیے گئے ہیں۔ خان کی حفاظت کے لیے پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کی ایک چھوٹی تعداد بھی تعینات ہے۔ انہیں پانچ گاڑیاں اور جیمرز بھی فراہم کیے گئے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی بہرحال ایک خوشگوار اور منفرد مثال ہیں کیونکہ ملک کے سابق چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے ان کے ساتھ ایک بھی سرکاری سیکورٹی اہلکار نہیں ہے۔ یوسف رضا گیلانی کو صرف تین ہاؤس گارڈز فراہم کیے گئے ہیں جبکہ مطالبہ پر انہیں ایک پولیس کا حفاظتی دستہ فراہم کیا گیا ہے۔

راجہ پرویز اشرف کو تین بندوق بردار اور دو ایف سی گارڈز کی پیشکش کی گئی ہے۔ مطالبے پر انہیں ایک پولیس کا حفاظتی دستہ فراہم کیا گیا ہے۔ عمران خان کے معاملے میں اسلام آباد پولیس، کے پی کے پولیس، جی بی پولیس، ایف سی، رینجرز، عسکری گارڈز، بنی گالہ سیکورٹی گارڈز سمیت مختلف محکموں کے سیکورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات ہے۔

عمران خان کی سکیورٹی کیلئے ایس پی لیول کا ایک پولیس افسر، چار انسپکٹرز، دو سب انسپکٹرز، 19 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز/صوبیدار، 179 کانسٹیبلز، دو لیڈی پولیس اہلکار، دو اسپیشل برانچ کے اہلکار، سی ٹی ڈی فورس کے 15 اہلکار، تین ڈرائیور اور 28 گارڈز تعینات ہیں۔

اس بڑی تعیناتی کی تفصیلی تقسیم میں اسلام آباد پولیس کے 77 اہلکار، کے پی کے 57، جی بی پولیس کے آٹھ، ایف سی کے 78، رینجرز کے چھ، عسکری گارڈ کے 9، بنی گالہ سکیورٹی گارڈز کے 20 اہلکار شامل ہیں۔ عمران خان کو ان کی سکیورٹی کے لیے فراہم کی گئی سرکاری گاڑیوں میں ایک لینڈ کروزر، دو جیمرز گاڑیاں (جی بی پولیس اور کے پی پولیس سے ایک ایک) اور دو پک اپس شامل ہیں۔

ابھی حال ہی میں راولپنڈی کے علاقے میں عمران خان کے قافلے کی لینڈ کروزر میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگنے کی اطلاع ملی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ عمران خان گجرات سے واپس آرہے تھے کہ واقعہ راولپنڈی کی حدود میں تھانہ روات کے قریب پیش آیا۔

لینڈ کروزر (IDF-4194) مبینہ طور پر سی ایم سیکریٹریٹ پنجاب کی تھی اور بلٹ پروف تھی۔ واقعے کے وقت گاڑی کے اندر صرف سیکورٹی اہلکار موجود تھے اور وہ تمام محفوظ رہے۔

مزید خبریں :